اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی نے مئی میں فلسطینی نژاد امریکی رپورٹر شیریں ابو عاقلہ کو قتل کرنے والا شخص کوئی عسکریت پسند نہیں بلکہ اسرائیلی فوجی تھا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘قوی امکان ہے کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کی جانب سے مشتبہ فلسطینی مسلح شخص کی جانب گولی چلائی گئی ہو اور وہ حادثاتی طور پر شیریں ابو عاقلہ کو جا لگی ہو’۔
اسرائیل کے سینئر فوجی اہلکار کا کہنا تھا کہ ’اس بات کا واضح طورپر تعین نہیں کیا سکتا کہ صحافی کس گولی سے مریں لیکن اس بات کا قوی امکان ہے کہ صحافی کو اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے فوجی نے غلطی سے ہلاک کردیا ہو جو ان کی شناخت بطور صحافی نہیں کرپایا تھا‘۔
اسرائیلی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ فوجی جہاں تھے وہاں شدید فائرنگ ہورہی تھی اور انہوں نے صحافی شیریں ابو عاقلہ کو فلسطینی جنگجو سمجھ کر گولی چلادی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جب فوجی نے اِن پر گولی چلائی تو وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ ایک صحافی ہے، اُن کا خیال تھاکہ وہ اپنے اوپر فائرنگ کرنے والے دہشت گردوں پر فائر کررہے ہیں‘۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘یہ بات بالکل واضح ہے کہ فوجی نے یہ اقدام جان بوجھ کر نہیں کیا، اسے اس پر افسوس ہے اور مجھے بھی’۔
جون میں مکمل ہونے والی اقوامِ متحدہ کی تحقیقات میں کہا گیا تھا کہ جب شیریں ابو عاقلہ کو گولی ماری گئی اس وقت وہاں کسی مسلح فلسطینی کی موجودگی کے کوئی شواہد نہیں۔
11 مئی کو جب صحافی شیریں ابو عاقلہ کو اسرائیلی فوج کی جانب سے گولی مار کر قتل کیا تھا تو انہوں نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا اور ایک بُلٹ پروف جیکٹ بھی پہن رکھی تھی جس پر واضع طور پر’پریس‘ لکھا ہوا تھا۔
صحافی شیریں ابو عاقلہ کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ’اسرائیلی فوج کی رپورٹ اور اس کے بعد جاری کردہ پریس ریلیز میں اسرائیل نے صحافی کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا ہے‘۔