لکھنو¿۔(نامہ نگار)۔ راج ناتھ سنگھ نے لکھنو¿ پارلیمانی حلقہ کے امیدوار کے طور پر بدھ کے روز اپنے پہلے دورے پر سماج کے تمام طبقوں سے ملاقات کی۔ زبردست حمایت سے سماج وادی پارٹی حیران و پریشان ہو گئی ہے۔ یہ اسی گھبراہٹ اور پریشانی کا نتیجہ ہے کہ سماج و ادی پارٹی نے راج ناتھ سنگھ کی لکھنو¿ آمد کے ۶۳ گھنٹے کے درمیان پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ڈاکٹر اشوک باجپئی کوایک سال پہلے لکھنو¿ پارلیمانی حلقہ سے امیدوار بنانے کا اعلان کر دیا تھا اور انہیں ٹکٹ بھی دے دیا تھا لیکن ان کی جگہ ریاستی حکومت کے وزیر ابھیشیک مشرا کو پارٹی نے
امیدوار بنا دیا ہے اور اشوک باجپئی کا ٹکٹ کاٹ دیا ہے۔ پارٹی کے ریاستی ترجمان ڈاکٹر چندر موہن نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ کی باصلاحیت قیادت اور وزیر اعظم عہدہ کے امیدوار نریندر مودی کے ترقیاتی ایجنڈے کے سامنے مخالفین کے تمام اسلحے کمزور ہو گئے ہیں۔ ان کی گھبراہٹ اپنے امیدواروں کو تبدیل کرنے کی شکل میں صاف طور پر ظاہرہو رہی ہے۔ مسٹر چندر موہن نے کہا کہ پارٹی کے اس فیصلہ سے سماج وادی پارٹی حکومت کی نیت ظاہر ہو گئی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر بی ایس سمپت کی لکھنو¿ آمد کے موقع پر بی جے پی کے ذریعہ اپنی بات ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی نے رکھی تھی اور ریاست کی انتظامی مشینری کے غلط استعمال کا معاملہ چیف الیکشن کمشنر کے سامنے اٹھایا اور انتخابی کارروائیوں میں شفافیت لانے کیلئے افسران کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ پارلیمانی انتخاب کے دوران بدعنوانی و بوتھ پر قبضہ کرانے کے مقصد سے ہی ریاستی حکومت نے اپنے پسندیدہ افسران کو حکومت کی مرضی کے مطابق تعینات کیا تھا تاکہ وہ سماج وادی پارٹی کے ایجنٹ کے طورپر کام کر سکے۔ الیکشن کمیشن نے جب اس کی جانچ کی تو سماج وادی پارٹی حکومت کے منصوبے ظاہر ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی سماج وادی پارٹی حکومت الیکشن کے وقت اپنے فائدہ کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔