ملالہ یوسف زئی اپنے والدین کے ہمراہ نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے کراچی پہنچیں۔
کراچی آمد پر ملالہ یوسف زئی کو پولیس کی جانب سے مکمل سکیورٹی فراہم کی گئی، وہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملالہ فنڈ کی شریک بانی ملالہ یوسفزئی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے ملالہ یوسفزئی کی جانب سے سماجی مسائل بالخصوص بچیوں کی تعلیم پر عالمی سطح پر وکالت کو سراہا تھا۔
وزیراعظم نے حالیہ موسمیاتی سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور تباہی پر روشنی ڈالی تھی جس سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا، وزیراعظم نے سیلاب سے تعلیمی انفراسٹرکچر پر مرتب ہونے والے اثرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
ملالہ یوسف زئی نے اس موقع پر تمام بچیوں کیلئے تعلیم کے حق کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے بہت سے سکول تباہ ہوگئے۔ انہوں نے پسماندہ بچوں بالخصوص بچیوں کی مدد کیلئے اپنے عزم کا اظہار کیا۔
ملالہ نے تباہ کن سیلاب کے اثرات سے نمٹنے بالخصوص بچیوں کی تعلیم تک رسائی کیلئے پاکستان کی کوششوں کیلئے ملالہ فنڈ کی معاونت کا یقین دلایا۔
یاد رہے کہ ملالہ یوسف زئی کو 2012 میں سوات میں اسکول سے واپسی پر حملہ کرکے زخمی کردیا گیا تھا، اُس وقت ان کی عمر صرف 15 برس تھی، انھیں خواتین کی تعلیم کے لیے آواز اٹھانے پر نشانہ بنایا گیا تھا۔
ملالہ یوسف زئی کو ابتدائی طور پر پاکستان میں ہی طبی امداد دی گئی تھی تاہم بعد میں انھیں برطانیہ کے ہسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک طالبان نے ڈان کے نمائندے سے گفتگو میں ملالہ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
ٹی ٹی پی کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملالہ کو طالبان مخالف پروپیگنڈا کرنے اور سیکولر خیالات کو فروغ دینے پرنشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ ملالہ کو سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں قومی امن ایوارڈ برائے یوتھ سے بھی نوازا گیا تھا۔
ملالہ کو یہ ایوارڈ ان کی سوات میں امن اور تعلیم کے فروغ کے لیے دی گئی خدمات کے نتیجہ میں دیا گیا۔
وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی سب سے پہلی طالبہ ہیں۔
تعلیم کے لیے آواز بغاوت بلند کرنے والی ملالہ نے اپنے قلمی نام ’گل مکائی‘ سے سوات میں طالبان دور کے دوران ہونے والے ظلم سے دنیا کو آگاہ کیا تھا۔
پاکستان میں خواتین کی تعلیم اور انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد کرنے والی ملالہ یوسف زئی کو متعدد عالمی اعزازات سے نوازا گیا، 2017 میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے انھیں اپنا سفیر برائے امن مقرر کیا۔