نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کا دفاع کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ میں کہا کہ یہ قانون آئینی ہے کیونکہ اس کی دفعات خاص ممالک کی مخصوص برادریوں کو راحت دینے سے متعلق ہیں۔
اس قانون کا تعلق بعض ہمسایہ ممالک میں طبقاتی برادریوں پر ہونے والے ظلم و ستم سے ہے جس کا 75 سال تک کسی حکومت نے خیال نہیں رکھا اور نہ ہی اس کے لیے قانونی اقدامات کیے ہیں۔یہ قانون کسی بھی طرح سے کسی بھی ہندوستانی شہری کے قانونی اور آئینی حقوق کو متاثر نہیں کرتا ہے۔ یہ قانون اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا ہے کہ مذہبی اقلیتی لوگ جو 31 دسمبر 2014 سے پہلے تین پڑوسی ممالک سے مہاجرین کے طور پر ہندوستان آئے تھے، انہیں یہاں ہندوستانی شہریت دی جائے۔ یہ کسی بھی نقطہ نظر سے ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 29 کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے۔