حیدرآباد کے نزدیک ناگارجن سرکل پر نمودار ہونے والے ایک بینر پر لکھا تھا ’مودی کی تلنگانہ میں نو انٹری‘۔ ہینڈلوم مصنوعات پر 5 فیصد جی ایس ٹی واپس لیں، اسے مبینہ طور پر تلنگانہ چینتھا یوتھ فورس نے لگایاقومی
دی کے تلنگانہ دورے سے ایک روز قبل جمعہ کے روز حیدرآباد کے بنجارہ ہلز، جوبلی ہلز اور ہائی ٹیک سٹی علاقوں میں ’مودی نو انٹری‘ کے بینر اور پوسٹر نمودار ہوئے ہیں۔ اسی کے ساتھ ان کے دورے کے خلاف احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔
مودی کے تلنگانہ کے راماگنڈم دورہ کے خلاف ٹریڈ یونین رہنماؤں نے احتجاج کیا۔ منچیریال ضلع کے سری رام پور اور مندامری ڈویژن میں سنگارینی کوئلہ کی کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں نے سیاہ بیاچس لگائے اور مودی گو بیک کے نعرے لگائے۔ دوسری جانب سنگارینی میں پولیس نے ٹریڈ یونین رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔ سی پی آئی کے سکریٹری سامبا سیواراو اے آئی ٹی یو سی لیڈر سیتارامیا کو گرفتار کرکے جے پور پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔
وہیں، حیدرآباد کے پنجاگٹا کے پاس ناگرجن سرکل پر نصب کئے گئے بینتر پر لکھا تھا ‘’مودی کا تلنگانہ میں داخل نہیں۔ ہینڈلوم مصنوعات پر 5 فیصد جی ایس ٹی واپس لیں۔ اسے مبینہ طور پر تلنگانہ چنیتھا یوتھ فورس نے نصب کیا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ پی ایم مودی آج یعنی 12 نومبر کو راما گنڈم میں راما گنڈم فرٹیلائزرس اینڈ کیمیکل لمیٹڈ (آر ایف سی ایل) پلانٹ کی بحالی کا باضابطہ افتتاح کرنے تلنگانہ کا دورہ کر رہے ہیں۔ مہاتما گاندھی اسٹیڈیم، این ٹی پی سی، راما گنڈم میں ایک جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا ہے جس سے پی ایم مودی خطاب کریں گے۔ اس دوران پی ایم مودی ایک نئی ریلوے لائن اور تین ہائی وے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
تلنگانہ حکومت اور حکمراں تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) مرکزی حکومت کے خلاف میدان میں ہیں اور ایک اہم مسئلہ ہینڈلوم پر گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) ہے۔ حال ہی میں مہم کے ایک حصے کے طور پر ریاستی راجدھانی کے ہینڈلوم کارکنوں کے ذریعہ ہزاروں پوسٹ کارڈ وزیر اعظم کو بھیجے گئے۔ ریاست میں برسراقتدار پارٹی کے قائدین مرکز کے ساتھ ہینڈلوم بنکروں کا مسئلہ لگاتار اٹھاتے رہے ہیں۔ ریاستی ہینڈلوم اور ٹیکسٹائل کے وزیر اور ٹی آر ایس پارٹی کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ نے پی ایم کو لاکھوں پوسٹ کارڈ بھیجنے کا مطالبہ کیا۔
حال ہی میں انہوں نے ایک آن لائن پٹیشن شروع کی جس میں بنکروں کے بہترین مفاد میں مرکز سے ہتھ کرگھے پر جی ایس ٹی ہٹانے کی اپیل کی گئی۔ اس سے پہلے بھی تلنگانہ میں ٹی آر ایس اور بی جے پی کے حامیوں کے درمیان پوسٹر وار شروع ہوئی جب ٹی آر ایس نے جولائی میں حیدرآباد میں اپنی نیشنل ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ کی میزبانی کی۔ حیدرآباد اور اس کے آس پاس کئی ’بائی بائی مودی‘ ہیش ٹیگ کے پوسٹر اور بینرز نظر آئے۔