ملازمین کے بڑے پیمانے پر استعفوں کے ایک دن بعد کمپنی کے نئے باس ایلون مسک نے کہا ہے کہ ٹوئٹر پالیسی میں فریڈم آف اسپیچ ہے لیکن فریڈم آف ریچ نہیں!
ایلون مسک کا ٹرانس جینڈر ‘بیٹا’ اب ‘لڑکی’ بننا چاہتا ہےایلون مسک کا ٹرانس جینڈر ‘بیٹا’ اب ‘لڑکی’ بننا چاہتا ہے
واشنگٹن: ملازمین کے بڑے پیمانے پر استعفوں کے ایک دن بعد کمپنی کے نئے باس ایلون مسک نے کہا ہے کہ ٹوئٹر پالیسی میں فریڈم آف اسپیچ ہے لیکن فریڈم آف ریچ نہیں! خیال رہے کہ ’ہارڈ کور ورک‘ کے ان کے الٹی میٹم کے بعد ٹوئٹر کے سینکڑوں ملازمین نے کل استعفی دے دیا تھا۔ ملک کے مالک بننے کے ایک ہفتہ کے اندر ہی کمپنی میں ملازمین کی تعداد کو پہلے ہی نصف کر دیا گیا تھا۔
مسک نے کہا کہ نفرت انگیز ٹوئٹز کو ’ڈی بوسٹ‘ اور ’ڈی مونیٹائز‘ کیا جائے گا، تاکہ اس طرح کے مواد کی تشہیر نہ ہو۔ آپ کسی تشہیر کو تبھی دیکھ پائیں گے جب اسے تلاش کریں گے۔ یہ اسی طرح ہے جیسے انٹرنیٹ کے دیگر پلیٹ فارمز پر ہوتا ہے۔ تاہم یہ ذاتی ٹوئٹ پر نافذ ہوگا، پورے اکاؤنٹ پر نہیں۔
مسک نے گزشتہ برس کیپٹل تشدد کے بعد عائد کی گئی پابندی کو اٹھانے کا وعدہ کرنے کے مہینوں بعد سابق امریکی صدر ڈنلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ کو بحال کرنے پر بھی ٹوئٹ کیا اور کہا ’ووکس پوپلی، ووکس دیئی۔‘ یہ ایل لاطینی لفظ ہے، جس کے معنی ہیں ’لوگوں کی آواز، خدا کی آواز ہے۔‘
اس سے چند گھنٹے قبل انہوں نے کئی اکاؤنٹس بحال کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم ٹرمپ پر کہا کہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ مستعفی ہونے پر مسک نے کہا، “بہترین لوگ کام کر رہے ہیں، اس لیے میں زیادہ پریشان نہیں ہوں۔” تاہم استعفوں کی وجہ سے کمپنی کے کئی دفاتر پیر تک بند کر دیئے گئے ہیں۔ استعفوں کے درمیان ٹوئٹر کے ہموار کام کے بارے میں سوال پر مسک نے کہا، “صارفین کی ٹویٹس کے لحاظ سے ٹویٹر ایک بار پھر سب سے اوپر ہے۔”