اتر پردیش کی رامپور اسمبلی سیٹ پر ضمنی انتخاب کو لے کر سبھی پارٹیوں کی ہلچل بڑھی ہوئی ہے۔ اس درمیان اعظم خان نے انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ وہ مسلم طبقہ کے ووٹ ڈالے جانے کو یقینی بنائیں۔ انھوں نے کہا کہ ”اگر ایمانداری سے پولنگ ہو گئی تو اس سیٹ پر سماجوادی پارٹی کے امیدوار کو کوئی شکست نہیں دے سکتا ہے۔
بی جے پی ہمارے یہاں سے لیڈروں کو توڑ لے جا رہی ہے، تو ہم بھی وہاں سے ورکروں کو توڑ کر لائیں گے۔ انتظار کیجیے، میں نہلے کا جواب دہلے سے نہیں بلکہ بیسویں سے دوں گا۔ ایسا جواب دوں گا کہ بی جے پی کے لوگ حیران رہ جائیں گے۔”
بی جے پی سے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اعظم خان نے کہا کہ ”اب عبدل تو دری بچھائے گا نہیں، بی جے پی کے دفتر پر دری تو بچھنی ہے، پھر دری کون بچھائے گا؟ کیا انگد دری بچھائے گا؟ اگر انگد دری بچھائے گا تو سمجھیے بی جے پی گئی۔” وہ مزید کہتے ہیں کہ ”ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم انتخابی تشہیر میں بی جے پی سے پیچھے چل رہے ہیں۔ ہم کوئی شور شرابہ نہیں کر رہے ہیں۔ ہمارے کارکنان گھر گھر جا کر لوگوں سے رابطہ کر رہے ہیں۔ لوگوں سے پرامن انداز میں اپنا ووٹ ڈالنے کی اپیل کر رہے ہیں۔” اعظم خان نے یہ بھی بتایا کہ سماجوادی پارٹی امیدوار کے حق میں جلسہ عام سے خطاب کرنے اکھلیش یادو بھی آئیں گے۔ ایک دو دن میں ان پروگرام طے ہو جائے گا۔
اپنی سیاست کے تعلق سے اعظم خان نے کہا کہ ”میں نے اپنی نصف دہائی کی سیاست میں لوگوں کو جوڑنے کا کام کیا ہے۔ ہمارا رامپور کے لوگوں کے ساتھ دل سے جڑاؤ ہے۔ اس جڑاؤ کو ختم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ حالات برعکس ہونے کے بعد بھی لوگ ہمارے دفتر پر آتے ہیں، ہمارے پروگرام میں آتے ہیں۔ آخر وہ کیوں آتے ہیں، وہ کیوں مجھے چاہتے ہیں؟ ظاہر ہے ان کا میرے ساتھ دل کا جڑاؤ ہے۔ میرے ساتھ تو ہر ذات اور مذہب کے لوگ جڑے ہوئے ہیں۔”