حقوق کی دستےابی اور ظلم و نا انصافی کی روک تھام اپنی سےاسی قےادت کے بغےر ممکن ہی نہےں۔ عامر رشادی مدنی
موجودہ پارلیمانی انتخاب میں ملائم سنگھ یادو کی اعظم گڑھ پارلیمانی حلقہ سے بھی امیدواری کے اعلان کے بعدکارکنوں کی طلب پر راشٹریہ علماءکونسل کی پارلےمانی بورڈ نے ملائم سنگھ یادو کی مسلم دشمنی اور سماجوادی پارٹی کے دور حکومت میں ہو رہے قتل عام اور حکومت کی عوام مخالف پالسیوںو طرےقہ کارکے مد نظر ملائم سنگھ یادو کے مقابلے میں راشٹرےہ علماءکونسل کے اےک سپاہی کی حےثےت سے کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی مدنی کو امیدوار کی بنانے کا فےصلہ کےا ہے اس کا اعلان آج راشٹرےہ علماءکونسل پارلےمانی بورڈ نے کونسل کے صوبائی دفترلکھنﺅ مےں اےک پر ہجوم پرےس کانفرنس کے دوران کےا۔اس موقعہ پر صحافےوں کو خطاب کرتے ہوئے قومی صدر اور اعظم گڑھ پارلےمانی حلقہ کے امےدوار مولانا عامر رشادی مدنی نے کہا کہ اتر پردیش کے گذشتہ اسمبلی انتخاب میں سماجوادی پارٹی نے مسلمانوں سے دہشت گردی کے جھوٹے الزامات میں جیلوں میں بند بے قصورمسلم نوجوانوںکو رہا کرنے، مسلمانوں کی معاشی، تعلیمی اور سماجی بدحالی کو دور کرنے کے لئے سچر کمیٹی اور رنگ ناتھ مشرا کمیشن کی سفارشات کو ریاست میں نافذ کرنے،
سرکاری نوکریوں میں ۸۱ فیصد رزرویشن دینے جیسے وعدوں کے نتیجے میں صوبہ کے مسلمانوں نے اپنا پوراکا پورا ووٹ سماجوادی پارٹی کی جھولی میں ڈال دیاجس سے پہلی بار سماجوادی پارٹی اکثرےت سے حکومت بنانے میں کامیاب ہو پائی ، لیکن حکومت کے قیا م کے بعد مسلمانوں سے کئے گئے انتخابی وعدوں پرعمل درآمد کی بات تو دور صوبہ میں جس طریقہ سے مسلمانوں کو 143 سے بھی زاےد فرقہ وارانہ فسادات مےںظلم و تشدد اور قتل و غارت گری کا نشانہ بنایا گیا جس نے ۲۰۰۲ میں گجرات میں نریندر مودی حکومت کے ذریعہ کئے گئے مظالم کو بھی پیچھے چھوڑ دیاہے اور آج پورے صوبے کا مسلمان اپنے آپ کو غیر محفوظ اور ٹھگا ہوا محسوس کر رہا ہے۔ دہشت گردی کے جھوٹے الزام میںمولانا طارق قاسمی اور مولانا خالد مجاہد کی گرفتاری کی تحقیقات کرنے کے لئے قائم کردہ نمیش کمیشن کی رپورٹ کو بھی حکومت نے ٹھنڈے بستے میں ڈال دےااور خالد مجاہد کے قتل کو فطری موت ثابت کرنے کی کوشش کسی سے پوشےدہ نہیں ہے۔انھوں نے ےہ بھی کہا کہ پرتاپ گڑھ ضلع کے آستھان گاﺅں میں ہوئے مسلمانوں کے خلاف تشدد اور آگ زنی کی تحقیقات کر رہے ایماندار مسلم افسر DSPضیاءالحق کے قتل کی نامزد FIR ان کٓی بیوہ نے درج کرایا لیکن راجہ بھیاکی ایک دن کے لئے بھی گرفتاری نہیں ہوئی ۔ جب کی سماجوادی پارٹی کی سابقہ حکومت نے ۵۰۰۲میں غازی پور کے MLAکرشنانند رائے کے قتل کے معاملے میںانکی بیوہ کی نامزدFIRکی بنیا د پر بغےرکسی تحقیقات کے مختار انصاری،افضال انصاری جو کہ اس وقت سماجوادی پارٹی کے MPتھے اورقتل کے وقت پارلمنٹ میں موجود تھے اس کے باوجود انہیں اور انکے کنبہ کے دیگر افرادکو جیل بھیج دیا جاتاہے ، بنارس کے سنکٹ موچن مندر۶۰۰۲ میں ہوئے بم کانڈ میں پھنسائے گئے مولانا ولی اللہ قاسمی صاحب آج بھی جیل کی کال کوٹھری میں بند ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔۵۰۰۲میںاجودھیامیں بم دھماکہ کرنے کی سازش کے الزام میں۷مسلمانوں کا انکاﺅنٹر کے بعداسی کیس میں۵ بے قصور مسلم نوجوان آج بھی الہ آباد کے نینی جیل میں بند ہیں ۔ آئے دن مشرقی اتر پردیش کے کشی نگر ضلع میںکمسن اور غریب گھروں کی لڑکیوں کو شدت پسند تنظیم ہندو یوا وا ہنی، پولس اور مقامی سماجوادی پارٹی کے رہنماﺅں کی ملی بھگت سے اغواکرکے زبردستی انہیں اپنا مذہب تبدیل کرنے کی وارداتیں منظر عام پر آتی رہتی ہےں ، فرقہ پرست طاقتوں کے تئیں حکومت کا رویہ نہ صرف بے حد نرم ہے بلکہ انہیں حکومت کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے جس کی وجہ سے وہ مسلمانوں کے خلاف پورے صوبہ میں زہر افشانی کرفرقہ وارانہ ہم آہنگی کو زہر آلود کرنے میں کامیاب ہو رہے ہےں، مظفر نگر مےں ہوئے فسادات کے لئے سپرئم کورٹ کے ذرےعہ حکومت کو ذمہ دار قرار دئے جانے کے حالےہ فےصلے کے بعدسماج وادی پارٹی کو حکومت مےں بنے رہنے کا کوئی جواز باقی نہےں رہتا اسے فورا ستعفی دےنا چاہئے ۔
آزادی کے بعد سے اب تک مسلمانوں کے سامنے جتنے بھی مسائل ہیں اس کے لئے تمام نام نہاد سکولرجماعتیںکو ذمہ دار قرار دےتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ووٹوں کے بدولت اب تک جو سےاسی جماعتےں اقتدار میں آئیں انہوں نے مسلمانوں کی معاشی، تعلیمی اور سماجی پسماندگی دور کرنے کی کوئی جامع حکمت عملی بنانے کے بجائے مسلمانوں کو دہشت زدہ کرکے ان کو اپنا ووٹ بینک بنائے رکھنے کی پالیسی کو اپنایاساتھ ہی ےہ بھی کہا کہ موجودہ پارلیمانی انتخاب میں بھی کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی سمیت تمام سکولر جماعتیں اسی پالیسی پر گامزن ہےں۔انھوں نے حوالہ دےتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی طرح آج سے دو دہائی قبل سابق وزےر اعظم اندرا گاندھی کے ذرےعہ سکھوں کو بھی دہشت گرد بتا کر انھےں حراساں کرنے کی کوشش کی گئی تھی لےکن سکھ قوم نے اس کے خلاف متحد ہوکر اپنی سےاسی قوت پےدا کی جسکے نتےجے مےں نہ کہ صرف سکھوں کے پر ہورہے مظالم کے سلسلے کا خاتمہ ہوا بلکہ آج کانگرےس پنجاب مےں حکومت کے لئے ترستی نظر آ رہی ہے۔ راشٹرےہ علماءکونسل کے سربراہ نے اس بات پر زور دےا کہ آج ہماری آزمائش اور امتحان کا وقت ہے اسلئے ملی تنظےموں ،دانشوران قوم اور اکابرےن ملت کو چاہئے کہ موجودہ انتخابات مےں کسی کو ہرانے کسی کو جتانے کی ۵۶ سالہ آزمودہ ، نقصان دہ اورغلامانہ فارمولے کو چھوڑ کر اپنی سےاسی قےادت کو مضبوط کرنے کے لئے کوشاں ہوںاور اسی مقصد کے تحت اپنے ووٹوں کا استعمال کرےںکےوں کہ حقوق کی دستےابی اور ظلم و نا انصافی کی روک تھام اپنی سےاسی قےادت کے بغےر ممکن ہی نہےں۔پرےس کانفرنس مےں راشڈرےہ علماءکونسل کے قومی جنرل سکرےٹری مولانا طاہر مدنی ،قومی نائب صدر مولانا نظام الدےن اصلاحی اور مےڈےا انچارج ڈاکٹر نظام الدےن خان وغےرہ بھی موجود رہے۔
(ڈاکٹر نظام الدےن خان)
مےڈےا انچارج