امریکا نے پاکستان کو سال 2022 کے دوران مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیوں کو برداشت کرنے یا اس میں ملوث رہنے والے ممالک کی فہرست میں برقرار رکھا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ دنیا بھر میں حکومتوں، غیر سرکاری قوتوں نے اپنے عقائد اور مذاہب کی بنیاد پر کئی لوگوں کو ہراساں، خوف زدہ کیا اور جیل میں بند کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں قتل بھی کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ کچھ ایسی مثالیں بھی موجود ہیں کہ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے لوگوں کی مذہبی آزادی کو دبایا گیا ہے۔
انٹونی بلنکن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدام تفریق پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ معاشی تحفظ کو کمزور اور سیاسی استحکام سمیت امن کے لیے خطرہ ہیں اور امریکا ایسے الزامات کی زد میں آنے والے ممالک کے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’آج میں پاکستان، روس چین، ایران، سعودی عرب، تاجکستان، ترکمانستان، نکاراگوا، شمالی کوریا، میانمار اور اریٹریا کو مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے یا ایسے اقدامات کو برداشت کرنے کی وجہ سے ’خاص تشویش والے ممالک‘ (سی پی سی) میں شامل کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ الجیریا، وسطی افریقی جمہوریہ، کامروس, اور ویتنام کو بھی مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے یا ایسے اقدامات کو برداشت کرنے کے لیے ’خصوصی واچ لسٹ‘ میں شامل کر رہے ہیں۔
تاہم پاکستان خلاف ورزی کرنے والوں کی فہرست میں جانے سے کئی سال قبل اس فہرست میں شامل رہا ہے۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیا نے سب سے پہلے دسمبر 2018 میں پاکستان کو اس فہرست میں شامل کیا تھا اور 2020 تک برقرار رکھا جبکہ جو بائیڈن کی انتظامیا نے بھی کچھ تبدیلیوں کے ساتھ پاکستان کو اسی فہرست میں شامل رکھا۔
اس فہرست میں شامل ممالک کو مبینہ طور پر مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے یا ایسے اقدامات کو برداشت کرنے کے الزام میں شامل کیا گیا ہے۔
کیوبا، نکاراگوا اور روس کے ویگنر گروپ کو بین الاقوامی مذہبی آزادی پر بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے جس سے ان پر ممکنہ پابندیوں کا راستہ کھل گیا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ روس کے ویگنر گروپ کو وسطی افریقی جمہوریہ میں لوگوں کے ساتھ ناروا سلوک میں ملوث ہونے کی وجہ سے اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جہاں تقریباً ایک دہائی کی لڑائی نے عیسائیوں کو مسلمانوں کے خلاف کھڑا کردیا ہے۔
کیوبا اور نکاراگوا کو حال ہی میں سالانہ تعیینات کے تحت ’خاص تشویش والے ممالک‘ کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہےکہ پہلے ہی امریکی پابندیوں کا شکار بائیں بازو کی دونوں لاطینی امریکی ریاستوں کو مزید اقدامات کا سامنا کرنا ہوگا۔
نکاراگوا کے آمرانہ صدر ڈینیئل اورٹیگا نے کیتھولک چرچ پر اپنی حکومت کے خلاف 2018 میں ہونے والے مظاہروں کی حمایت کرنے کا الزام لگانے کے بعد سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
حکومت پر تنقید کرنے والے ایک بشپ رولینڈو الواریز کو رواں سال اگست میں دیگر پادریوں اور مولویوں کے ساتھ گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا جنہیں نامعلوم الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ، بین الاقوامی مذہبی آزادی کے قانون 1998 کے مطابق اس فہرست میں شامل کرتا ہے اور سی پی سی کی فہرست میں شامل ممالک پر الزام ہے کہ یہ باقاعدہ منظم طریقے سے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔