زہریلی شراب سے ہو رہی اموات کے بعد چھپرہ میں کہرام مچا ہوا ہے، کچھ لوگ اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں، بہار اسمبلی میں بھی بدھ کے روز یہ معاملہ زور و شور سے اٹھا تھا۔
بہار کے چھپرہ میں زہریلی شراب سے اموات کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق مہلوکین کی تعداد 30 تک پہنچ چکی ہے اور کچھ کی حالت سنگین بھی بنی ہوئی ہے۔ یعنی اموات کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ زہریلی شراب کی وجہ سے کئی افراد اپنی بینائی سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔ ایسے ماحول میں ایک طرف بی جے پی لیڈران ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے، تو وہیں دوسری طرف برسراقتدار طبقہ کے لیڈران شراب بندی کی حمایت کرتے ہوئے نقلی شراب کاروباری کے خلاف شدید کارروائی کی بات کر رہے ہیں۔
زہریلی شراب سے ہو رہی اموات کے بعد چھپرہ میں کہرام مچا ہوا ہے۔ کچھ لوگ اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بہار اسمبلی میں بھی بدھ کے روز یہ معاملہ زور و شور سے اٹھا تھا اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بی جے پی لیڈران کے خلاف سخت ناراضگی کا بھی اظہار کیا تھا۔ انھوں نے شراب بندی پر سوال اٹھانے والے اپوزیشن لیڈران سے کہا تھا کہ جب وہ (بی جے پی) اقتدار میں تھے تو شراب بندی ٹھیک تھی، پھر اب غلط کیسے ہو گئی؟
واضح رہے کہ زہریلی شراب سے جن لوگوں کی موت ہو چکی ہے ان میں وجیندر رائے، ہریندر رام، رام جی ساہ، امت رنجن، سنجے سنگھ، کنال سنگھ، اجئے گری، مکیش شرما، بھرت رام، جئے دیو سنگھ، منوج رام، منگل رائے، ناصر حسین، رمیش رام، چندرما رام، وکی مہتو، گووند رائے، للن رام، پریم چند ساہ، دنیش ٹھاکر، سیتارام، وشوکرما پٹیل، جئے پرکاش سنگھ، سرین ساہ، جتن ساہ، سرین ساہ، وکرم راج، دشرتھ مہتو، کیسر مہتو وغیرہ شامل ہیں۔ زہریلی شراب پینے سے ایک ہی گھر میں باپ بیٹے کی بھی موت ہوئی ہے۔