علاوہ ازیں اجلاس میں چین میں کورونا سے ہونے والی اموات پر بھی خدشات کا اظہار کیا گیا اور بتایا گیا کہ آئندہ سال کے اختتام تک چین میں کورونا سے 10 لاکھ اموات ہو سکتی ہیں۔
اگرچہ نیشنل ہیلتھ کمیشن کے اجلاس میں ملک میں بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا گیا، تاہم دوسری جانب چینی حکومت نے دسمبر میں ملک بھر میں یومیہ ڈھائی سے ساڑھے تین ہزار کیسز آنے کی تصدیق کی ہے۔
اس وقت عالمی میڈیا میں چین میں کورونا کے دوبارہ پھیلنے کی رپورٹس سے کئی ممالک میں تشویش پھیل چکی ہے اور چین کے بعد انڈیا میں بھی حکام نے کورونا کے تیزی سے پھیلنے کے پیش نظر نئے حفاظتی اقدامات اٹھائے ہیں۔
چین کے بعد بھارت میں بھی کورونا کے تیزی سے پھیلنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں جب کہ دنیا بھر کے ممالک چین سے فضائی رابطہ منقطع کرنے سمیت دیگر اقدامات پر غور کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
کورونا کی وبا تین سال قبل دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے ہی شروع ہوئی تھی، تاہم رواں سال کے آغاز تک دنیا بھر میں اس میں نمایاں کمی ہوئی تھی۔
اگرچہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اب کورونا میں نمایاں طور پر کمی واقع ہوچکی ہے، تاہم اب چین میں ایک مرتبہ پھر کورونا کے تیزی سے بڑھنے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
چین نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئی سخت حفاظتی انتظامات بھی کر رکھے ہیں اور حکومت مزید سختیوں پر غور کر رہی ہے۔