چین کے معروف ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ شنگھائی کی 70 فیصد آبادی کورونا وائرس سے متاثر ہیں شائع رپورٹ کے مطابق چین میں کئی سال کے بعد گزشتہ ماہ کووڈ-19 پابندیوں میں نرمی کے بعد حال ہی میں وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافے کے بعد ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈ میں بھی دباؤ میں تیزی سے اضافے دیکھنے میں آیا ہے۔
رویجین ہسپتال کے نائب صدر اور شنگھائی ایکسپرٹ کووڈ ایڈوائزری پینل کے رکن چین ژین کے مطابق 2 کروڑ 5 لاکھ آبادی والے شہر میں زیادہ تر لوگ کورونا سے متاثر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شنگھائی میں وبائی مرض کا پھیلاؤ خطرناک صورت اختیار کرچکا ہے اور شاید شہر کی 70 فیصد آبادی اس کی لپیٹ میں ہے جو گزشتہ سال اپریل اور مئی کے مقابلے 20 سے 30 فیصد زیادہ ہے۔
شنگھائی میں گزشتہ دو ماہ سے سخت لاک ڈاؤن نافذ ہے جہاں 6 لاکھ سے زائد رہائشی افراد کورونا سے متاثر ہیں اور کئی لوگوں کو قرنطینہ سینٹرز داخل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب اب صورتحال یہ ہے کہ شہر بھر میں نیا کورونا ویرینٹ ’اومیکرون‘ پھیل رہا ہے، بیجینگ، تیانجن، چھونگ چھنگ، گوانگژو سمیت دیگر بڑے شہروں کے صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ کورونا کی نئی لہر میں پہلے ہی اضافہ ہوچکا ہے۔
صوبے ژجیانگ کے وبائی مرض کنٹرول اٹھارٹی کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں 10 لاکھ نئے مریض کووڈ-19 سے متاثر ہوئے ہیں اور صوبے میں کووڈ-19 کی نئی لہر خطرناک سطح تک پہنچ گئی ہے۔
چین ژین کا کہنا تھا کہ شنگھائی ہسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار 600 ایمرجنسی مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے، جن میں 80 فیصد لوگ کورونا کے مریض ہیں، یہ تعداد پابندیاں ہٹانے سے پہلے کے مقابلے دگنی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہسپتال میں روزانہ 100 ایمبولنس آتی ہیں جبکہ ہسپتال میں آدھے سے زائد مریض بزرگ افراد ہیں جن کی عمر 65 سال سے زائد ہے۔
شنگھائی کے تونگرن ہسپتال میں صحافیوں نے دیکھا کہ داخلی دروازے کے باہر ایمرجنسی وارڈ میں ہجوم کے دوران مریضوں کو ایمرجنسی طبی معائنہ کیا جارہا ہے۔
ہسپتال مریضوں سے بھرا ہوا تھا اور درجنوں بزرگ مریض بیڈ پرموجود ہیں، ان میں سے کئی مریضوں کو آکسیجن ماسک لگا ہوا ہے یا پھر ڈرپ لگی ہوئی ہے۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن (آین ایچ سی) کے حکام جیاؤ یاہوئی نے چین کے سرکاری میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ کم وسائل سے محروم دیہی علاقوں میں کورونا کی نئی لہر سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنا بہت بڑا چیلنج ہوگا۔
انہوں یہ بھی تسلیم کیا کہ ہسپتال کے ایمرجنسی محکموں میں مریضون کا بہت زیادہ دباؤ ہے، انہوں نے وعدہ کیا کہ حکام انتہائی ضروری مریضوں کوعلاج کے لیے طبی وسائل فراہم کریں گے۔
اسی دوران بیجنگ کی جانب سے 8 جنوری کو سرحد دوبارہ کھولنے کے اعلان کے بعد درجنوں ممالک نے چین سے آنے والے مسافروں پر کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بھارت جوڑو یاترا اب تک 110 دنوں میں 3000 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کر چکی ہے۔ 7 ستمبر کو کنیا کماری سے شروع ہونے والی یہ یاترا اب تک تمل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، آندھرا پردیش، تلنگانہ، مدھیہ پردیش، راجستھان، مہاراشٹرا اور ہریانہ کا احاطہ کرنے کے بعد راجدھانی دہلی ہوتے ہوئے یوپی میں داخل ہو چکی ہے۔ یاترا کا اختتام جموں و کشمیر میں ہوگا۔