نئی دہلی :جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی اور ہریدوار میں نرنجنی اکھاڑے کے آچاریہ سوامی آنند گری کے درمیان ہوئی ملاقات ان دنوں موضوعِ بحث ہے۔ یہ ملاقات 7 جنوری کو ہوئی تھی اور دونوں مذہبی رہنماوٓں نے کچھ اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ اس ملاقات کے بعد مولانا ارشد مدنی نے کچھ میڈیا اہلکاروں سے بات کی اور بتایا کہ انھوں نے آچاریہ سوامی آنندی گری سے کیا کچھ باتیں کیں۔میڈیا ذرائع کے مطابق مولانا ارشد مدنی نے یکساں سیول کوڈ، ہندو۔مسلم یکجہتی اور موب لنچنگ کے بڑھتے واقعات پر سوامی آنند گری سے تبادلہ خیال کیا۔
مولانا ارشد مدنی نے میڈیا کو بتایا کہ ’’میں ایک مدت سے کیلاش آنند جی مہاراج سے ملاقات کی خواہش رکھتا تھا، لیکن ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ اب جا کر ان سے میری ملاقات ہوئی اور انھوں نے مجھے جو احترام دیا، میں اس کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’میں نے مہاراج سے بتایا کہ میں نے یوروپ کے کئی ممالک کا دورہ کیا ہے، اور دیگر ممالک بھی گیا ہوں، سبھی جگہ ہر ملک کے لوگ ملے جو اپنی شکل و صورت، پہناوے اور زبان سے پہچانے جاتے ہیں۔
یہ سب شہری علاقوں میں ہی رہتے ہیں کیونکہ دیہی علاقوں میں معاشی سرگرمی دیکھنے کو نہیں ملتی۔ لیکن ہندوستان میں آپ کسی بھی شہر یا گاؤں چلے جائیں، وہاں ہندو اور مسلمان سبھی ایک ساتھ مل جائیں گے، جو شکل و صورت، زبان اور پہناوے میں ایک ہی طرح کے ہوں گے۔ کوئی بھی شخص، چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو، وہ لڑائی جھگڑے کی تائید نہیں کرے گا۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’میں نے موہن بھاگوت سے بھی ملاقات کے دوران یہ بات کہی تھی اور مہاراج سے بھی یہی بات کہی ہے۔ فرقہ پرست پارٹیاں آگ لگانے کا کام کر رہی ہیں، لیکن ہم مذہب کے ماننے والے ہیں اور ہماری طرف سے آواز اٹھنی چاہیے، ہم اگر پیار و محبت پھیلانے کے لیے آواز اٹھائیں گے تو یہ بے اثر نہیں ہوگی۔
کچھ سیاسی پارٹیاں ہیں جو ہندو۔مسلم منافرت پھیلانے کا کام کر رہی ہیں، ان کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔‘‘جب مولانا ارشد مدنی نے سوامی آنند گری مہاراج سے ملاقات کی تو انھوں نے مولانا کو بھگوا شال پہنائی اور اتراکھنڈ کی ٹوپی بھی پہنائی۔ اس سلسلے میں جب ایک میڈیا کے نمائندے نے ان سے سوال کیا اور بھگوا شال پر رد عمل جاننا چاہا تو انھوں نے کہا کہ ’’بھگوا رنگ میں کوئی مسئلہ نہیں، اس کو میں دل کی گہرائیوں سے قدر کی نظر سے دیکھتا ہوں۔