افغانستان میں طالبان حکومت کی خواتین اور لڑکیوں پر پابندیوں عائد کرنے پر آسٹریلیا نے افغانستان کے خلاف ون ڈے سیریز سے دستبرداری کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہ ’بنیادی انسانی حقوق سیاست نہیں ہے‘۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مارچ میں آسٹریلیا اور افغانستان کے درمیان متحدہ عرب امارات میں 3 ایک روزہ میچ شیڈول تھا لیکن کرکٹ آسٹریلیا (سی اے) نے اسٹیک ہولڈرز سمیت آسٹریلوی حکومت سے مشاورت کے بعد سیریز سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔
افغانستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹ آسٹریلیا کے فیصلے کی مذمت کی تھی جس کے بعد کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو نک ہوکلے نے اے ایف پی کو دیے گئے بیان میں کہا کہ بنیادی انسانی حقوق سیاست نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح طور پر بہت چیلنجنگ اور افسوس ناک صورتحال تھی، ہم نے اس فیصلے کو آسان نہیں لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ آسٹریلیا افغانستان کے ساتھ کھیلنے کے لیے پُرامید تھی اور افغانستان کرکٹ بورڈ سے رابطے میں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’تاہم طالبان کی جانب سے نومبر اور دسمبر کے فیصلوں نے خواتین کے بنیادی انسانی حقوق میں فراہم نہ کرنے کی وجہ سے ہمیں دستبرداری کا فیصلہ کرنا پڑا۔‘
انہوں نے کہا کہ آسٹریلین کرکٹ اتھارٹی نے آسٹریلوی حکومت اور دیگر کے ساتھ مشاورت کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔
افغانستان کرکٹ کے کھلاڑی اور اسپنر اسٹار راشد خان نے آسٹریلیا کی جانب سے سیریز سے دستبرداری کے اعلان پر تنقید کی تھی جس پر کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو نک ہوکلے نے کہا کہ ’طالبان کی جانب سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کے موقع پر ہم راشد خان اور دیگر افغانستان کی کھلاڑیوں کے بیانات کو سراہتے ہیں ، راشد خان کا بی بی ایل میں ہمیشہ سے خیر مقدم کرتے ہیں۔‘
کرکٹ چیف نے کہا کہ آسٹریلیا خواتین اور مردوں دونوں کے کھیل کے حوالے سے پُرعزم ہے، امید ہے کہ مستقبل قریب میں افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے صورتحال بہتر ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ دوبارہ بحال ہوگی۔
راشد خان کی بِگ بیش سے نکلنے کی دھمکی
اسی دوران افغانستان اسپنر راشد خان نے کہا کہ وہ آسٹریلیا کی ٹی ٹوئنٹی لیگ بِگ بیش (بی بی ایل) سے نکلنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے بے حد افسوس ہوا کہ آسٹریلیا نے مارچ میں افغانستان کے ساتھ سیریز کھیلنے سے انکار کردیا ہے۔‘
ایڈیلیڈ سٹرائیکرز کے بولر نے کہا کہ ’مجھے اپنے ملک کی نمائندگی کرنے پر فخر ہے اور ہم نے عالمی سطح پر بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے اور کرکٹ آسٹریلیا کے فیصلے نے ’ہمیں پیچھے دھکیل دیا ہے۔‘
راشد خان نے ایڈیلیڈ سٹرائیکرز سیزن میں 8 بار کھیلا ہے لیکن جنوبی افریقہ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں کھیلنے (جہاں وہ ایم آئی کیپ ٹاؤن کے کپتان ہیں) کے لیے انہوں نے رواں ماہ بگ بیش چھوڑ دی تھی۔
راشد خان نے کہا کہ ’اگر افغاستان کے خلاف کھیلنا آسٹریلیا کو بے سکون کر رہا ہے تو میں بی بی ایل میں اپنی موجودگی سے کسی کو بے سکون نہیں کرنا چاہتا، اس لیے میں اس مقابلے میں اپنے مستقبل کے حوالے سے سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں۔‘
آسٹریلیا اور افغانستان کے درمیان نومبر 2021 میں ٹیسٹ میچ شیڈول تھا لیکن 2021 میں طالبان کی افغانستان میں اقتدار میں آنے کے بعد میچ کو ملتوی کرنا پڑا تھا۔
سابق انگلش کپتان مائیکل وان سمیت بعض غیر ملکی کھلاڑیوں نے راشد خان کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔
نوین الحق نے آسٹریلیا کے فیصلے کو ’بچگانہ‘ قرار دے دیا
افغان بالر نوین الحق نے بھی آسٹریلیا کی دستربرادری کےحوالے سے تنقید کرتے ہوئے بیان جاری کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد وقت آگیا ہے کہ میں بِگ بیش میں نہیں کھیلوں گا جب تک یہ بچکانہ فیصلے ختم نہیں ہوجاتے۔
نوین الحق نے لکھا کہ پہلے واحد ٹیسٹ میچ سے پیچھے ہٹے اور اب ون ڈے سیریز سے دستبردار ہوگئے، ایسے ملک کو جسے سپورٹ کی ضرورت ہے آپ ان سے ایک خوشی کی وجہ واپس لے رہے ہیں.