اتوار کی شب تقریباً 600 تیرتھ یاتری مغربی بنگال کے گنگا ساگر میں ایسے پھنسے کے ان کی جان حلق میں آ گئی۔ جب انتظامیہ کو تیرتھ یاتریوں کے پھنس جانے کی خبر ملی تو ان کو بچانے کے لیے کوششیں شروع کی گئیں، حالانکہ پیر کی صبح تک ریسکیو کا عمل پورا نہیں ہو سکا ہے۔
دو ہوورکرافٹ تیرتھ یاتریوں کو ریسکیو کرنے کے لیے بھیجے گئے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی سبھی کو بحفاظت وہاں سے نکال لیا جائے گا۔
مقامی افسران کا کہنا ہے کہ اتوار کی شب سے ہی سمندر میں پھنسے لوگوں کو بچانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سبھی تیرتھ یاتری ہگلی ندی اور خلیج بنگال کے سنگم یعنی گنگا ساگر کی طرف جا رہے تھے جب ان کی کشتی سمندر میں اٹھ رہی لہروں اور شدید کہرے کی وجہ سے کاک جزیرہ کے پاس پھنس گئی۔
دراصل ہندو مذہب میں گنگا ساگر کو بہت اہم تصور کیا جاتا ہے۔ 15 جنوری کو مکر سنکرانتی کے دن گنگا ساگر میں ڈبکی لگانے کی روایت رہی ہے۔ ہر سال ملک بھر سے لاکھوں لوگ مکر سنکرانتی پر وہاں ڈبکی لگانے پہنچتے ہیں۔ گنگا ساگر مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ ضلع میں ہے۔ گزشتہ شب وہیں تقریباً 600 عقیدت مند کشتی میں پھنس گئے۔ افسران کا کہنا ہے کہ ہندوستانی کوسٹ گارڈ نے پھنسے ہوئے سبھی تیرتھ یاتریوں کو بچانے کے لیے کشتیاں تعینات کر رکھی ہیں اور جلد ہی انھیں محفوظ مقام پر پہنچایا جائے گا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق کئی دنوں سے مغربی بنگال میں شدید کہرا دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اسی درمیان جب سمندر میں لہریں اٹھیں تو دو اسٹیمر سمندر میں ہی پھنس گئیں۔ اس بات کی جانکاری ملتے ہی ریاستی انتظامیہ نے تیرتھ یاتریوں کو بچانے کی مہم شروع کر دی۔ ان کو سمندر سے باہر نکالنے کے لیے انڈین کوسٹ گارڈ کے دو ہوورکرافٹ بھیجے گئے ہیں۔ ساتھ ہی سبھی عقیدتمندوں کو راحتی اشیاء بھی مہیا کرائی جا رہی ہیں۔ اس درمیان وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی سینکڑوں کی تعداد میں عقیدتمندوں کے سمندر میں پھنس جانے پر فکر کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ریاستی انتظامیہ کی طرف سے انھیں بہ حفاظت نکالنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے اور انھیں امداد بھی مہیا کرائی جا رہی ہے۔