دہلی: سپریم کورٹ نے آگرہ کے تاریخی تاج محل کے علاقہ ٹریپوزیم زون کے اندر واقع 500 دکانوں کو ہٹانے کے آگرہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکم پر روک کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
معاملہ کی سماعت کر رہے جسٹس سنجے کشن کول نے یوپی حکومت سے کہا کہ اگر آپ ان کی بحالی نہیں کر سکتے تو کیوں نہ انہیں وہیں رہنے دیا جائے۔
یوپی حکومت نے کہا کہ کمیٹی فی الحال اس معاملے میں بازآبادکاری پر غور کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے این آئی آر آئی سے کہا کہ وہ تین ماہ میں بحالی سے متعلق رپورٹ پیش کرے۔ اس وقت تاج ٹریپیزیم زون کے اندر واقع 500 دکانوں کو ابھی ہٹایا نہیں جائے گا۔
سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق تاج محل کی دیوار سے 500 میٹر کے دائرے میں تمام کاروباری سرگرمیاں روکنے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے تاجروں کو جو ریلیف دی ہے وہ برقرار رہے گا۔ سپریم کورٹ میں جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے فی الحال ان دکانوں کو وہاں سے ہٹانے پر پابندی کے اپنے حکم کو برقرار رکھا ہے۔
آگرہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے تاج محل کے مغربی دروازے کے قریب تاج گنج مارکیٹ کے 500 میٹر کے اندر ہر تعمیر کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ اتھارٹی نے تمام تاجروں کو نوٹس بھی دیئے تھے۔ نوٹس میں لکھا گیا کہ لال باغ کے علاقے میں موجود دکانوں کو جلد از جلد ہٹایا جائے بصورت دیگر اتھارٹی کا بلڈوزر نہ صرف مکان، دکان یا تعمیرات کو گرائے گا بلکہ اس کے اخراجات بھی مالک مکان سے وصول کیے جائیں گے۔ اس کے بعد سے تاجروں میں سنسنی پھیل گئی اور اس کے خلاف زبردست احتجاج شروع ہو گیا۔
اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ تاجروں نے سپریم کورٹ میں دلیل دی تھی کہ شاہ جہاں کے حکم اور خواہش پر قائم ہونے والے تاج گنج بازار کی اپنی اہمیت اور شناخت ہے، اس لیے اسے ہٹانا غلط ہوگا۔ اب سپریم کورٹ نے بھی اس دلیل کو مان لیا ہے۔ تاج محل کے قریب بنی دکانیں ہٹائی نہیں جا رہی ہیں۔ عدالت نے آگرہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو بھی اپنے تمام نوٹس واپس لینے کا حکم دیا ہے۔