اٹاوہ۔ اتر پردیش کے اٹاوہ جنکشن اسٹیشن پر ریلوے کے ایک صفائی ملازم نے ریلوے کوچ میں ایک اسکول کی طالبہ کی عصمت دری کی۔ اس واقعہ سے محکمہ ریلوے میں ہلچل مچ گئی۔ عصمت دری کی اطلاع ملنے کے بعد جی آر پی نے ملزم صفائی ملازم کو گرفتار کر لیا۔
تاہم اس معاملے میں کئی سوالات بھی اٹھ رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ جب اسٹیشن پر گورنمنٹ ریلوے پولیس چوکس تھی تو عصمت دری کا یہ سنسنی خیز واقعہ کیسے پیش آیا؟ بتایا جا رہا ہے کہ 15 جنوری کی رات 14 سالہ لڑکی ماں کی ڈانٹ سے اپنی پڑھائی سے پریشان ہو کر گھر سے چلی گئی تھی۔ اس کے بعد لڑکی جھانسی-اٹاوہ انٹرسٹی ایکسپریس سے اٹاوہ آئی اور پلیٹ فارم نمبر پانچ پر کھڑی ہوگئی۔ لڑکی کے رشتہ دار اس کی تلاش میں 16 جنوری کی صبح پہنچ گئے اور اسے واپس جھانسی لے گئے۔ گھر میں لڑکی نے اپنے ساتھ زیادتی کے بارے میں بتایا۔ اس کے بعد اہل خانہ منگل کی دوپہر جی آر پی تھانے پہنچے اور واقعہ کی اطلاع دی۔ اس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے جی آر پی نے صفائی ملازم کرنے والے کو گرفتار کر لیا۔ آگرہ جی آر پی کے ایس ایس پی محمد مشتاق نے اسکول کی طالبہ کی عصمت دری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ منگل کی دوپہر جھانسی کی رہنے واکی ایک خاتون گورنمنٹ ریلوے پولیس اسٹیشن اٹاوہ آئی اور اس نے اپنی نابالغ بیٹی کے ساتھ جنکشن پر کھڑی ٹرین کے اندر ایک ریلوے ملازم کے ذریعہ عصمت دری کی شکایت درج کرائی۔ جس کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر گورنمنٹ ریلوے پولیس اٹاوہ تھانے میں متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ معاملہ حساس ہونے پر سرویلانس سمیت پانچ ٹیمیں تشکیل دی گئیں، جنہوں نے معاملے کی چھان بین کے بعد شام چار بجے مال گودام کے قریب چھاپہ مار کر ملزم راجکپور یادو ولد مرحوم گلفن یادو ساکن سماس پور تھانہ جلیسر ضلع ایٹا کو گرفتار کر لیا۔ واقعہ 15 جنوری کی رات کا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم سی این ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ میں بطور سویپر تعینات ہے۔ پوچھ گچھ کے دوران اس نے لڑکی سے زیادتی کا اعتراف کیا۔ جس کے بعد اس کے خلاف عصمت دری اور پوکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ ایس ایس پی محمد مصدق نے بتایا کہ عصمت دری کا یہ واقعہ 15 اور 16 جنوری کی دیر رات پیش آیا، لیکن متاثرہ لڑکی نے اٹاوہ سے جھانسی واپس لے جانے کے بعد اپنے گھر والوں کو واقعے کے بارے میں بتایا۔ جس کے بعد رشتہ داروں نے منگل کی دوپہر اٹاوہ آنے کے بعد رپورٹ درج کرائی۔