مقبوضہ فلسطین میں اقوام متحدہ کے نمائندے نے غاصب صیہونی ریاست سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی تعلیم وتربیت کے بین الاقوامی حقوق کے حوالے سے اپنے فرائض پر عمل درآمد کرے۔
خشم الکرم اسکول (مقبوضہ فلسطین)
معاً فلسطین کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے نمائندے لین ہستنگر نے اپنے ٹوئٹر پر غاصب صیہونی ریاست سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے تعلیم و تربیت کے بین الاقوامی حقوق کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرے۔ جنوبی الخلیل میں ایک صیہونی عدالت نے خشم الکرم نامی اسکول کو مسمار کرنے کا حکم دیا ہے اور صیہونی حکام کو اس کام کے لئے دس دن کی مہلت دی ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک نمائندے نے کہا کہ یہ اسکول چیرٹی فنڈز سے تعمیر کیا گیا ہے، اس کے باوجود صیہونی عدالت نے اس کو گرانے کا حکم دیا ہے اور 28 جنوری کو اس پر عمل درآمد کیا جائے گا جب کہ اس مدرسے میں 47 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں
۔ہستنگر نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ غاصب ریاست سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرتے ہوئے فلسطینیوں کے لئے تعلیم و تربیت کی سہولت کوپر امن طریقے سے ممکن بنائے۔
یاد رہے کہ یہ مدرسہ 2022ء میں یورپی یونین کے تعاون سے تعمیرکی کیا گیا ہے اور وہاں علاقے کے نونہال زیر تعلیم ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے میں 57 اسکول صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات اور مسماری کے خطرے کی زد پر آ چکے ہیں جن میں کم از کم 6500 فلسطینی بچے زیر تعلیم ہیں۔
فلسطینی عوام کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت تعلیم سے محرومی کو بھی ایک ہتھیار کے بطور انکے خلاف استعمال کر رہی ہے۔