ادھو دھڑے کے رکن پارلیمنٹ اروند ساونت نے کہا، یہ فیصلہ ملک کے آئین پر حملہ ہے۔ جو ادارے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنائے گئے ہیں اور جن کو آئین کی پاسداری کرنی ہے، وہ حکومت کی ایما پر کام کر رہے ہیں
ممبئی: الیکشن کمیشن نے اہم بی ایم سی (برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن) انتخابات سے عین قبل ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا کو جھٹکا دیتے ہوئے ایکناتھ شندے دھڑے کو بال ٹھاکرے کی پارٹی کا انتخابی نشان تیر اور کمان الاٹ کر کے، اسے حقیقی شیوسینا کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔
شیو سینا (یو بی ٹی) کے صدر ادھو ٹھاکرے نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی اور شندے دھڑے پر تنقید کی۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ ضرور جائیں گے۔ انہوں نے کہا ’’ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس حکم کو پلٹ دے گا اور 16 ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دیا جائے گا۔‘‘ خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے ادھو دھڑے کی اس عرضی پر ابھی تک اپنا فیصلہ نہیں دیا ہے، جس میں شندے دھڑے کے ایکناتھ شندے سمیت 12 ارکان اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس فیصلے پر ادھو دھڑے نے جارحانہ موقف اختیار کیا ہے۔ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اروند ساونت نے نیشنل ہیرالڈ سے بات چیت کی، جنہوں نے 2019 میں شیوسینا میں پھوٹ پڑنے کے بعد مودی حکومت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ساونت نے کہا ’’یہ فیصلہ ملک کے آئین پر حملہ ہے۔ جو ادارے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنائے گئے ہیں اور جن کو آئین کی پاسداری کرنی ہے، وہی ادارے حکومت کے اشارے پر کام کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا ’’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ یہ ادارے مرکزی حکومت کے غلام بن گئے ہیں۔ اگر الیکشن کمیشن کو یہ فیصلہ دینا تھا تو اس نے ہم سے پارٹی عہدیداروں اور پارٹی ارکان کے حلف نامے کیوں مانگے؟‘‘ انہوں نے بتایا ’’ہم نے 20 لاکھ فارم جمع کرائے تھے۔ اگر کمیشن کو ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کی تعداد کی بنیاد پر فیصلہ لینا تھا تو اس نے ہم سے ایسا کرنے کو کیوں کہا؟‘‘