دہرادون: سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اتراکھنڈ میں ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے بڑا زلزلہ آسکتا ہے۔ انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق نیشنل جیو فزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے چیف سائنسدان ڈاکٹر این پورچندرا راؤ نے یہ انتباہ دیا ہے۔
اگرچہ سائنسدان اس کے وقت کے بارے میں درست معلومات نہیں دے سکے، لیکن انتباہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ زلزلہ کسی بھی وقت آ سکتا ہے۔جوشی مٹھ بحران سمیت ریاست کے کئی علاقوں میں زمین دھنسنے کا خطرہ برقرار ہے اور اسی دوران ایسی وارننگ تشویش میں اضافہ کرنے والی ہے۔
خیال رہے کہ پہاڑی علاقوں میں کم شدت کے زلزلے آنا معمول کی بات ہے۔ سائنسدان کی وارننگ نے لوگوں کی راتوں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔رپورٹ کے مطابق اتراکھنڈ میں زمین کے اندر مزید تناؤ پیدا ہو رہا ہے اور یہ تناؤ کسی بڑے زلزلے کے بعد ہی ختم ہوگا۔رپورٹ کے مطابق سائنسدان کا کہنا ہے کہ زلزلہ کا کا وقت اور تاریخ ٹھیک سے نہیں بتائی جا سکتی۔
اس سے ہونے والے نقصان کا انحصار بہت سی وجوہات پر ہوگا، کیونکہ مختلف جگہوں کے جغرافیائی علاقے مختلف ہوتے ہیں اور نقصان کا انحصار بہت سی چیزوں پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سے اروناچل پردیش تک پھیلے ہوئے ہمالیائی خطہ میں 8 سے زیادہ شدت کا زلزلہ آ سکتا ہے۔
راؤ نے کہا کہ ہم نے ہمالیائی خطہ میں 80 سیسمک اسٹیشن قائم کیے ہیں، جو اتراکھنڈ پر مرکوز ہیں۔ ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ یہاں کافی عرصے سے تناؤ برقرار ہے۔
ہمارے پاس علاقے میں ایک جی پی ایس نیٹ ورک ہے اور زمین کے اندر ہونے والی تبدیلیوں کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ اتراکھنڈ میں کسی بھی وقت بہت زیادہ شدت کا زلزلہ آ سکتا ہے۔