شام میں رواں ماہ آنے والے تباہ کن زلزلے میں اپنے خاندان سے محروم ہونے والی شیرخوار بچی بالآخر اپنے چچا اور خالہ سے مل گئیں۔ غیرملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق شام میں رواں ماہ آنے والے تباہ کن زلزلے میں زندہ بچ جانے والی شیرخوار بچی اپنے چچا اور خالہ سے مل گئی ہے کیونکہ اس کے والدین سمیت بھائی، بہن زلزلے میں جاں بحق ہوگئے تھے اور وہ اکیلی رہ گئی تھیں۔
زلزلے کے بعد سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کرنے والی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ ایک ریسکیو اہلکار ملبے کے ڈھیر کے نیچے گھس کر مٹی سے ڈھکے ایک بچی کو باہر لا رہے ہیں۔
بعدازاں اس بچے کی شناخت عبداللہ اور عفرا ملہینا کی بیٹی کے طور پر ہوئی جو صوبہ حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے جنداریس میں اپنے دیگر بچوں سمیت آنے والے زلزلے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔
شیرخوار بچی کا علاج ضلع عفرین کے مغرب میں واقع جیہان ہسپتال میں کیا جاتا رہا جب تک کہ طبی ماہرین نے اس کے رشتہ داروں کی شناخت کی تصدیق نہ کی۔
نوعمر بچی کی پیدائش 18 فروری 2023 کو جیہان ہسپتال کے قریب ہوئی تھی۔
بچی کی خالہ ہالہ اور چچا خلیل السوادی نے اپنی بھتیجی کو گود لے لیا جس کا نام انہوں نے اپنی مرحومہ والدہ کے نام پر عفرا رکھا ہے۔
بچی کے چچا خلیل السوادی نے کہا کہ ’یہ بچی ہمارے نزدیک بہت خاص ہے کیونکہ اس کے اہل خانہ میں سے کوئی بھی نہیں بچا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ بچی میرے لیے، اپنی خالہ کے لیے اور ہمارے تمام رشتہ داروں کے لیے گاؤں میں اپنی ماں اور والد کے یادگار کے طور پر رہے گی‘۔
رپورٹ کے مطابق بچی کا چچا ایک بازو میں گلابی کمبل میں لپٹی عفرا کو اور دوسرے بازو میں نیلے رنگ میں لپٹی اپنی نوعمر بیٹی عطا کو اٹھائے ہوئے تھا۔
ان کی بیٹی عطا کی پیدائش زلزلے کے تین دن بعد ہوئی اور السوادی نے کہا کہ وہ ان کی پرورش ایک ساتھ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بچی کے ورثا کی تصدیق کے لیے قانونی معاملات سمیت ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ 6 فروری کو آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں شام می 5 ہزار 800 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
علاوہ ازیں ترکیہ میں بھی 39 ہزار سے زائد افراد اجل کا شکار ہوگئے۔
شام کے علاقے جندارس میں باغیوں کا اثر و رسوخ ہے جہاں زلزلے سے دیگر بچے یتیم ہوگئے ہیں جبکہ حکومت کے زیر کنٹرول شہروں میں بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
زلزلے کے دوران حلب شہر میں ایک خاتون نے بچے کو جنم دیا تھا اور کہا تھا کہ اس نے اس سے دوبارہ زندگی دی ہے۔