اسرائیلی فوجیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس پر ایک ’خونی چھاپہ مار کارروائی‘ کی جس کے دوران 11 فلسطینی جاں بحق جب کہ 80 کے قریب شہری گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ نابلس پر جارحیت کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کی عمریں 23 سے 72 سال کے درمیان تھیں۔
وزارت صحت کے حکام نے مزید کہا کہ کارروائی کے دوران 50 سے زائد افراد گولیاں لگنے سے زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
اعلیٰ فلسطینی اہلکار حسین الشیخ نے اس جارحانہ خونی کارروائی کو قتل عام قرار دیتے ہوئے اپنے لوگوں کے لیے عالمی تحفظ کا مطالبہ کیا۔
اس کارروائی کے دوران مرنے والے فلسطینی شہریوں کی تعداد گزشتہ ماہ جنین میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کے دوران جاں بحق افراد کے برابر ہے جو کم از کم 2005 کے بعد مغربی کنارے کی مہلک ترین کارروائی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کی افواج شمالی مغربی کنارے کے شہر میں کارروائی کر رہی تھیں، چھاپے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی ملٹری نے دعویٰ کیا کہ فوجی فائرنگ کی زد میں آئے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اے ایف پی کے صحافی نے اسرائیلی فورسز کو فلسطینیوں پر آنسو گیس فائر کرتے ہوئے دیکھا جبکہ شہریوں نے ٹائر جلائے اور فوجی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا، صحافی نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی تین گھنٹے کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس سے واپس گئے۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے کہا کہ اس کے طبی ماہرین نے کم از کم 45 ایسے زخمیوں کا علاج کیا جنہیں گولیاں لگیں، اس کے علاوہ 250 ایسے شہریوں کو بھی طبی امداد فراہم کی گئی جو آنسو گیس کے باعث سانس لینے میں دشواری محسوس کر رہے تھے۔
’غیر قانونی بستیاں‘
تازہ ترین مہلک اسرائیلی جارحیت اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے مندوب برائے امن ٹور وینز لینڈ کی جانب سے فوری ترجیح کے طور پر تشدد روکنے کی اپیل کے بعد کی گئی ہے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی بستیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ ہر نئی بستی امن کی راہ میں ایک اور رکاوٹ ہے، اسرائیلی آباد کاری کی تمام سرگرمیاں عالمی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں، انہوں نے کہا کہ اس طرح کی سرگرمیوںکو روکنا چاہیے، کوئی واقعہ یا کوئی بھی وجہ کسی بھی دہشت گردی کا جواز نہیں بن سکتی۔
رواں سال کے ابتدائی 53 روز کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے بچوں سمیت 56 فلسطینی شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، سرکاری ذرائع کے مطابق اس عرصے کے دوران ایک اسرائیلی پولیس افسر، نو شہری اور ایک یوکراینی شہری مارا گیا ہے۔