لندن: برطانیہ میں پھل اور سبزیوں کی شدید قلت کے باعث عوام ایک شاپنگ اسٹور سے دوسرے مال دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین سرکاری دورے پر لندن پہنچیں تو پھل اور سبزیوں کی قلت سے پریشان عوام نے سوشل میڈیا پر طنزاً کہا کہ کیا آپ ہمارے لیے کچھ ٹماٹر لاسکتی ہیں؟
سوشل میڈیا پر بننے والی میمز کے ذریعے برطانوی عوام نے اپنے اس اہم مسئلے کو اجاگر تو کیا ہے لیکن اس کا حل حکومت کی طرح یورپی یونین کی سربراہ کے پاس بھی نہیں ہے۔
برطانیہ میں بڑے سپر اسٹورز بھی صارفین کو سلاد کے لیے ٹماٹر اور کھیرے محدود تعداد میں دے رہے ہیں۔ کالی مرچ بھی قلیل مقدار میں دی جا رہی ہے جبکہ چھوٹے اسٹورز پر یہ اشیا دستیاب ہی نہیں۔
ادھر سیکریٹری ماحولیات تھیریس کوفی نے مشورہ دیا ہے کہ بیرون ممالک سے درآمد شدہ ٹماٹر اور کھیرے وغیرہ کھانے کے بجائے عوام شلجم زیادہ کھائیں کیوں کہ یہ ملک میں ہی پیدا ہوتا ہے اور اسے درآمد نہیں کرنا پڑتا۔
اسپین اور مراکش سے ٹماٹر اور دیگر سبزیاں برطانیہ لائی جاتی ہیں لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث اسپین اور مراکش میں شدید بارشیں اور برفباری کے باعث فصلوں کی کٹائی اور ترسیل میں شدید رکاوٹوں کا سامنا رہا۔
بریگزٹ مخالف سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کی وجہ سے یہ حالات دیکھنے کو مل رہے ہیں جب کہ دیگر یورپی ممالک میں قلت نہیں ہے۔
دوسری جانب حکومت سبزیوں اور پھلوں کی قلت کی وجوہات اسپین اور مراکش میں موسم کی خرابی اور پیٹرول، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسپین میں فروری کے پہلے تین ہفتوں کے دوران ٹماٹر، کھیرے اور بینگن کی پیداوار کی سطح 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں 20 فیصد سے زیادہ گر گئی۔
اسی طرح گزشتہ سال یورپ میں گرمی اور خشک سالی بھی جرمنی سمیت دیگر ممالک میں سبزیوں کی فصل کو متاثر کر رہی ہے۔
ایگریکلچرل ماہرین کا دعویٰ ہے کہ برطانیہ میں سبزیوں اور پھلوں کی قلت مزید ایک ماہ تک برقرار رہ سکتی ہے۔