بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں میں آگ لگنے سے 2 ہزار سے زائد کیمپ جل کر خاکستر ہوگئے اور تقریباً 12 ہزار لوگ بے گھر ہو گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے کمشنر میزان الرحمٰن نے بتایا کہ دنیا کی سب سے بڑی پناہ گزینوں کی بستیوں میں سے ایک کٹوپالونگ کے کیمپ نمبر 11 میں مقامی وقت کے مطابق دوپہر تقریباً 2 بجکر 45 منٹ پر آگ لگی جس نے تیزی سے کیمپوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 2 ہزار کیمپ جل کر خاکستر ہوگئے ہیں جس سے تقریباً 12 ہزار پناہ گزین بےگھر ہوگئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ کم از کم 35 مساجد اور 21 تعلیمی مراکز بھی جل کر تباہ ہوگئے ہیں، تاہم کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کی کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
قبل ازیں بنگلہ دیش میں یو این ایچ سی آر نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کے رضاکار ایجنسی اور اس کے شراکت داروں کے تعاون سے آتشزدگی پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
کاکس بازار کے ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ رفیق الاسلام نے کہا کہ ’ہم فی الحال نقصانات کا تخمینہ نہیں لگاسکتے لیکن جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے اور پولیس، پناہ گزینوں کے امدادی محکمے اور آگ بجھانے والے محکمے کے سینیئر اہلکار جائے وقوع پر موجود ہیں۔
تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آگ کیسے لگی تاہم حکام نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، مقامی پولیس اہلکار فاروق احمد نے کہا کہ آگ لگنے کی وجہ واضح نہیں ہے۔
بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے کیمپوں میں آتشزدگی عام بات ہے جہاں تقریباً 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزین ناگفتہ بہ حالات میں رہائش پذیر ہیں، ان میں سے بیشتر نے 2017 میں میانمار کی رکھائن ریاست میں فوجی کریک ڈاؤن سے فرار اختیار کرکے بنگلہ دیش میں پناہ لی۔
بنگلہ دیش کی وزارت دفاع کی گزشتہ ماہ جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جنوری 2021 سے دسمبر 2022 کے درمیان روہنگیا کیمپوں میں آتشزدگی کے 222 واقعات ہوئے ہیں، مارچ 2021 میں بستی کے ایک کیمپ میں آگ لگنے سے کم از کم 15 افراد جاں بحق اور تقریباً 50 ہزار بے گھر ہو گئے تھے۔