جدید ترین خلائی دور بین جیمز ویب ٹیلی سکوپ کی مدد سے لی گئی ایک تصویر میں تقریباً 25 ہزار کہکشائوں کو دیکھا گیا جبکہ ہبل ٹیلی اسکوپ سے لی گئی تصویر میں تقریباً 10 ہزار کہکشائیں دیکھی گئیں۔ایک ویب سائٹ کے مطابق جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے کائنات کا اب تک کا سب سے گہرا اور تفصیلی انفراریڈ نظارہ پیش کرکے سب کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔
جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی جانب سے اب تک صرف 4 فیصد ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے اور صرف 4 فییصد ڈیٹا میں 25 ہزار کہکشائیں نظر آئیں۔
یونیورسٹی آف ٹیکساس کے ماہر فلکیات کیٹلن کیسی نے کہا کہ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی یہ اب تک لی گئی سب سے بڑی اور گہری تصاویرہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب یہ ٹیلی اسکوپ اپنا مشن پورا کرلےگا تو مزید ڈیٹا آنے کی توقع ہے جس میں خلا میں کائنات کے نئے راز افشاں ہو سکیں گے۔
خیال رہے کہ 2021 میں جب 10 ارب ڈالر کی خطیر رقم سے تیار کی جانے والی جیمز ویب ٹیلی سکوپ کو خلا میں روانہ کیا گیا تو امید کی جا رہی تھی کہ اب خلا میں کائنات کے نئے راز افشاں ہو سکیں گے۔
جیمز ویب سے فلکیات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا اور آنے والے برسوں میں امید ہے کہ یہ کائنات کے بارے میں وہ انکشافات کرے گی جو ابھی تک پوشیدہ ہیں۔
خلا میں بھیجی گئی سب سے طاقت ور دور بین نے ہبل دوربین کی جگہ لی جو اب بھی کام کر رہی ہے۔
اس دوربین نے جولائی میں اپنی پہلی کائناتی تصاویر زمین پر بھیجنی شروع کیں تھیں۔
سائنس دانوں کا پہلے ہی کہنا ہے کہ جیمز ویب دوربین، جو اب سورج کے گرد زمین سے 10 لاکھ میل (16 لاکھ کلومیٹر) کے فاصلے پر گردش کر رہی ہے، اسے 20 سال تک کام کرنا چاہیے۔