یونیورسٹی آف کیمبرج اور جان ہوپکنز یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے بنائے گئے اس خاکے میں مکھی کے دماغ کے ہر نیورون واضح دِکھایا گیا ہے اور یہ دِکھایا گیا ہے کہ یہ کس طرح ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نیورو سائنس میں یہ کامیابی ماہرین کو دماغ کی سرگرمی کے نظام کےحقیقی فہم سے مزید قریب کرے گی۔
3016 نیورونز کا یہ خاکہ جو مکھی کا دماغ اور اس کے اندر اعصابی راستوں کی تفصیلی سرکٹری بناتا ہے، اس کو کنیکٹوم کہتے ہیں۔محققین کے مطابق یہ اب تک کا پیش کیا جانے والا سب سے بڑا اور مکمل کنیکٹوم ہے۔
کسی بھی عضویے کا اعصابی نصاب، بشمول دماغ کے، نیورونز سے بنا ہوتا ہے جو ایک دوسرے سے سناپسز (وہ جوڑ جو نیورونز کو جوڑتے ہیں) سے جڑے ہوتے ہیں۔
ایک نیورون سے دوسرے نیورون تک معلومات ان سناپسز کے ذریعے کیمیکلز کی صورت میں آگے بڑھتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کی محقق پروفیسر زلیٹک کا کہنا تھا کہ دماغ کا نظام جس طرح بنا ہوتا ہے یہ دماغ کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس سے پہلے تک صرف راؤنڈ وارم، لو کورڈیٹ کے بچے اور سمندری اینیلِڈ کے لاروا کے دماغ کا ڈھانچہ دیکھا گیا تھا۔ یہ تمام دماغ سیکڑوں نیورونز پر مشتمل تھے۔