مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کی جانب سے 20 مارچ سے دنیا بھر میں دو عنصری تصدیقی عمل (two factor authentication) فیچر مفت میں ختم کردیا گیا، تاہم ٹوئٹر بلیو صارفین یعنی ماہانہ فیس ادا کرنے والے مذکورہ فیچر کو استعمال کر سکیں گے۔
اس فیچر کے تحت صارفین جب بھی ٹوئٹر اکاؤنٹ سائن ان کرتے ہیں، تب انہیں اپنے موبائل پر ایک کوڈ موصول ہوتا ہے، جسے وہ لاگ ان کے وقت استعمال کرتے ہیں۔
مذکورہ طریقہ کار کے تحت ٹوئٹر اکاؤنٹس کو انتہائی محفوظ سمجھا جاتا تھا، کیوں کہ کوئی دوسرا فرد کسی کے بھی اکاؤنٹ تک تب تک رسائی نہیں کرپاتا تھا جب تک کہ اس کے پاس اُس کا موبائل نہ ہو۔
لیکن اب کمپنی نے مذکورہ ٹو فیکٹر اتھینٹی کیشن (two factor authentication) فیچر کو مفت ٹوئٹر استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ختم کردیا اور 20 مارچ سے دنیا بھر کے کروڑ صارفین مذکورہ فیچر سے محروم ہوگئے۔
اس فیچر کو ختم کرتے ہوئے ٹوئٹر نے اکاؤنٹس کو محفوظ بنانے کے لیے اگرچہ صارفین کو مختلف آپشن دیے ہیں، تاہم اب صارفین مفت میں موبائل پر ایس ایم ایس کے ذریعے کوڈ حاصل نہیں کر سکیں گے۔
لیکن ٹو فیکٹر اتھینٹی کیشن (two factor authentication) کا فیچر ماہانہ فیس دینے والے صارفین کے لیے دستیاب ہوگا اور انہیں معمول کی طرح موبائل پر ایس ایم ایس کوڈ موصول ہوگا۔
مذکورہ فیچر سے محروم ہونے والے صارفین اب ٹوئٹر کی سیٹنگ میں جاکر روایتی طریقے سے اپنے اکاؤنٹ کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔
صارفین اپنے اکاؤنٹ کو محفوظ بنانے کے لیے اکاؤنٹ سیٹنگ میں جا کر پرائیویسی اور سیکیورٹی کے آپشن میں جاکر اکاؤنٹ کو محفوظ بنانے کے مختلف آپشن استعمال کر سکتے ہیں۔
مذکورہ سیٹنگ میں جاکر صارفین ’اتھینٹی کیشن ایپ‘ اور ’سیکیورٹی کیز‘ کے آپشن کو استعمال کر سکتے ہیں۔
’اتھینٹی کیشن ایپ‘ کا فیچر اس وقت ہی کام کرے گا جب کہ صارفین اپنے موبائل میں کوئی بھی اتھینٹی کیشن ایپ ڈاؤن لوڈ کریں گے اور اس کے ذریعے ٹوئٹر کو استعمال کریں گے۔
مذکورہ ’اتھینٹی کیشن ایپلی کیشنز‘ بالکل ایسے ہی کام کرتی ہیں جیسے ایپ لاک کی ایپلی کیشنز کام کرتی ہیں۔
تاہم ماہرین کے مطابق مذکورہ طریقے سے موبائل گم ہوجانے کے بعد ٹوئٹر کو محفوظ نہیں رکھا جا سکتا اور اکاؤنٹ پر کوئی بھی رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
دوسرے آپشن کے تحت صارفین ’سیکیورٹی کیز‘ کو ’کیز یو ایس بی‘ میں منتقل کر کے اسی کوڈ نمبر کو لاگ ان کے وقت استعمال کر سکیں گے۔
تاہم مفت ٹوئٹر استعمال کرنے والے صارفین کو دیے گئے دونوں آپشنز کو اکاؤنٹس کی سیکیورٹی کے لیے بیکار سمجھا جا رہا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس سے اکاؤنٹس محفوظ نہیں ہوں گے اور ان کے ہیک ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔