امریکی صدر جو بائیڈن نے عراق سے تعلق رکھنے والے کرد نژاد خاتون کو مصر میں امریکی سفیر کے عہدے کے لیے منتخب کرلیا۔ بدھ کو وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق سفارت کار ہیرّو مصطفی 50 برس قبل مصر میں پیدا ہوئی تھیں۔
انہوں نے شمالی عراق میں اربیل کے علاقے میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے کالج آف فارن سروس سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ پرنسٹن یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ وہ 8 زبانیں بولتی ہیں۔ ہیرو مصطفی کو انگریزی، کرد، عربی، فارسی، یونانی، ہندی، بلغاریائی اور پرتگالی زبانوں پر عبور حاصل ہے۔
دو سال کی عمر میں اپنے خاندان کے ساتھ امریکہ ہجرت کرنے والی ہیرو مصطفیٰ کی زندگی پر ایک دستاویزی فلم بھی موجود ہے جسے ’’ العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ نے پیش کیا ہے۔ اس فلم کو امریکن ’’ہیرو‘‘ کے عنوان سے تیار کیا گیا۔
اس فلم میں ہیرو مصطفی نے اہم کردار ادا کیا۔ یہ فلم اس کے ہی خاندان کی کہانی سے متعلق ہے۔ اس خاندان نے عراق چھوڑ کر ایران میں پناہ کے دو سال گزارے۔ پھر 1976 میں پناہ حاصل کرنے کے لیے امریکہ پہنچا تھا۔
بلغاریہ میں امریکی سفارت خانے کی ویب سائٹ کے مطابق ہیرو 2021 میں “کارنیگی” فاؤنڈیشن نے امریکہ میں سب سے اہم تارکین وطن کے طور پر اعزاز سے نوازا تھا۔
اس کی شادی ہندوستانی نژاد امریکی سے ہوئی ہے جس کا نام راونیش جارج ہے اور اس کے دو بچے ہیں۔ سب سے بڑی بیٹی اریانا کی عمر 9 سال ہے اور چھوٹی بیٹی اشنا کی عمر 7 سال ہے۔
ہیرّو مصطفی بلغاریہ میں امریکی سفیر کی نائب رہی ہیں۔ وہ ن نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے میں مشیر بھی رہ چکیں ۔ امریکی نائب صدر کے دفتر میں بھی مشرق وسطیٰ، جنوبی اور وسطی ایشیا سے متعلق مسائل کے حوالے سے کام کرچکیں۔
وہ افغانستان کے امور کے دفتر کی ڈپٹی ڈائریکٹر رہیں۔ سیاسی امور کے انڈر سیکرٹری کے دفتر میں مشرق وسطیٰ کے امور کی مشیر رہیں۔
قومی سلامتی کونسل میں ایران اور اسرائیلی فلسطینی اور اردن کی مسائل کی ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں۔ وہ موصل میں چیف یو ایس سویلین کوآرڈینیٹر، بیروت میں قونصلر آفیسر اور ایتھنز میں پولیٹیکل آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔