لِیورپول: ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ زمین سے دو ارب نوری سال کے فاصلے پر وقوع پذیر ہونے والا دھماکا ممکنہ طور پر اب تک کے مشاہدہ کیے جانے والے دھماکوں میں سب سے روشن ہے۔
دھماکے کے نتیجے میں انتہائی شدید نوعیت کی شعائیں خارج ہوئیں جنہوں نے گزشتہ برس اکتوبر میں پورے نظامِ شمسی کو لپیٹ میں لیتے ہوئے متعدد خلائی کرافٹ میں نصب آلات کو متاثر کیا تھا۔
گیما شعاؤں کی بوچھاڑ کا اس قسم کا وقوعہ کائنات میں طاقتور ترین اور روشن ترین دھماکوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔یہ بوچھاڑ اتنی غیر معمولی تھی کہ ماہرینِ فلکیات کے مطابق یہ دھماکا اب تک کا سب سے روشن دھماکا تھا۔
GRB 221009A نام پانے والے اس وقوعے کے متعلق محققین کا کہنا تھا کہ اس دھماکے سے خلاء میں موجود زیادہ تر گیما شعاؤں کا مشاہدہ کرنے والے آلات چوندھیا گئے۔
اس کی وجہ سے ماہرینِ فلکیات اس اخراج کی حقیقی شدت کی پیمائش نہیں کر سکے اور اس کی پیمائش ماضی اور حالیہ ڈیٹا کی مدد سے دوبارہ کرنی پڑے گی۔
7000 ہزار گیما شعاؤں کی بوچھاڑوں کے تجزیے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ GRB 221009A اب تک کے مشاہدہ کیے گئے دھماکوں میں سب سے زیادہ روشن تھا جبکہ اس طرح کے وقوعہ ہر 10 ہزار سال میں ایک بار وقوع پذیر ہوتا ہے۔
لِیورپول جان مورز یونیورسٹی میں قائم آسٹروفزکس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر ڈین پرلے (جنہوں نے ہسپانوی جزیرے میں نصب یونیورسٹی کی ٹیلی اسکوپ سے وقوعے کا جائزہ لیا) کا کہنا تھا کہ انسانی تجربے میں اس وقوعے سے قریب کوئی کوئی چیز نہیں۔
اگرچہ یہ بوچھاڑ چند سیکنڈوں تک جاری رہا لیکن اس دورانیے میں اس نے اتنی توانائی خارج کی جتنی ہمارا سورج اپنی پوری زندگی میں توانائی خارج کرے گا۔