دبئی: جنگ سے متاثر ہونے والے بچوں کے ذہنوں سے دہشت گردی کے نقش مٹانا آسان کام نہیں، لہٰذا انہیں پرسکون طریقے سے سلانے کے لیے ریڈیو کے ذریعے لوری کی خصوصی نشریات شروع کی گئی ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق شام میں ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی نے بچوں کی نفسیات پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور وہ مختلف ذہنی و نفسیاتی عوارض میں مبتلا ہورہے ہیں جن میں بے خوابی بھی شامل ہے۔
عربی زبان میں لکھی گئی یہ لوری معروف شامی گلوکارہ غالیہ شاکر کی تخلیق ہے اور اسے انہوں نے اپنی ہی آواز میں ریکارڈ کروایا ہے، تاہم یہ کوئی عام لوری یا بچوں کا کوئی عام گیت نہیں ہے، بلکہ اس کی تخلیق میں امریکی نیوروسائنٹسٹ کی تحقیق اور میوزک تھراپی یعنی علاج بذریعہ موسیقی سے مدد لی گئی ہے۔سائنسی بنیادوں پر تخلیق کی گئی یہ لوری بچوں کے دماغ کے اس حصے کی سرگرمی میں اضافہ کرتی ہے جو انسان پر نیند طاری کرتا ہے۔
24 سالہ غالیہ شاکر گیت نگار بھی ہیں مگر اس سے پہلے کبھی انہیں لوری لکھنے اور گانے کا خیال نہیں آیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے کبھی لوری لکھنے کا نہیں سوچا تھا مگر جب مجھے پتا چلا کہ میوزک تھراپی کے ذریعے انسانی ذہن کو سکون پہنچایا جاسکتا ہے تو میں نے سوچا کہ کیوں نا خوف کا شکار بچوں کی مشکلات میں کمی کی کوشش کی جائے۔
شامی گلوکارہ کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے ان کی گائی ہوئی لوری جنگ کے شدید اثرات کا شکار شامی بچوں کو پرسکون نیند سلانے میں معاون ہوگی۔ ان دنوں غالیہ شاکر کی گائی ہوئی لوری روزانہ شام کو ملک بھر میں مختلف ریڈیو اسٹیشنوں سےنشر کی جارہی ہے۔