ماہ رمضان میں پانی فراہمی میں پندرہ فیصد کی کٹوتی کے سبب ممبئی کےک مسلمانوں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مساجد میں بھی شدید قلت پیش آ رہی ہے
ممبئی: ماہ رمضان میں پانی فراہمی میں پندرہ فیصد کی کٹوتی کے سبب ممبئی کےک مسلمانوں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خاص طور پر مساجد میں شدید قلت پیش آ رہی ہے کیونکہ ماہ مقدس میں نمازیوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مساجد میں نماز عصر تک پانی ختم ہونے کا اعلان جاری کرنا پڑتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ مقتدی گھر سے وضو کر کے مسجد تشریف لائیں۔
دراصل، میونسپل کارپوریشن نے ماہ رمضان کے حوالہ سے کوئی غور ہی نہیں کیا اور تھانے سے چمبور ذخیرہ آب تک آنے والی پائپ لائن ہونے والی خرابی کی مرمت کے لیے کٹوتی کا اعلان کر دیا گیا۔ بی ایم سی نے ممبئی والوں سے کہا ہے کہ وہ پانی کو کفایت شعاری سے استعمال کریں کیونکہ اس سرنگ کی مرمت کی جا رہی ہے جو پانی لے جاتی ہے۔ مشرقی ممبئی میں بھانڈوپ کمپلیکس میں ٹریٹمنٹ پلانٹ واقع ہے۔
واضح رہے کہ بی ایم سی پانی کی قلت کی شکایات کے درمیان، اعلان کیا ہے کہ شہر کے بعض علاقوں میں جغرافیائی حدود کو مدنظر رکھتے ہوئے، پہلے اعلان کردہ 15 فیصد سے زیادہ پانی کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ فی الحال پانی کی فراۃمی کے لئے بھانڈوپ ٹریٹمنٹ پلانٹ سے متبادل چینلز کے ذریعے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
تھانے میں بورویل کی کھدائی کے دوران پانی کی سرنگ کو نقصان پہنچا۔ بی ایم سی نے مرمت کے لیے 13 کروڑ روپے خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا ہے، جو اس نے کہا ہے کہ وہ اس بلڈر سے وصول کرے گی جس کے کارکنوں نے واگل اسٹیٹ میں ٹنل کو نقصان پہنچایا تھا۔ بھانڈوپ کمپلیکس کو فراہم کیے جانے والے پانی کا تقریباً 75 فیصد حصہ 15 کلومیٹر طویل سرنگ سے ہوتا ہے۔