بیرون ممالک کی کئی جیلوں میں مجموعی طور پر 8437 ہندوستانی قیدی زیر سماعت ہیں۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں سب سے زیادہ 1966 ہندوستانی قیدی ہیں جن میں زیر سماعت بھی شامل ہیں۔
اس کے بعد سعودی عرب کا نمبر آتا ہے جہاں 1362 قیدی ہیں اور نیپال میں یہ تعداد 1222 ہے۔ جمعرات کو راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر مملکت برائے خارجہ وی مرلی دھرن نے ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔
وزارت خارجہ کے پاس دستیاب جانکاری کے مطابق اس وقت بیرون ممالک کی جیلوں میں زیر سماعت قیدیوں کی تعداد 8437 ہے۔
حالانکہ کئی ممالک میں موجود مضبوط رازداری قوانین کے سبب مقامی افسران قیدیوں کے بارے میں جانکاری اس وقت تک شیئر نہیں کرتے جب تک کہ متعلقہ شخص ایسی جانکاری کے لیے اجازت نہیں دیتا۔ یہاں تک کہ جانکاری شیئر کرنے والے ملک بھی عام طور پر قید کیے گئے بیرون ملکی شہریوں کے بارے میں تفصیلی جانکاری نہیں دیتے ہیں۔
بہرحال، وی مرلی دھرن نے اپنے جواب میں بتایا کہ ہندوستان نے 31 ممالک کے ساتھ سزا یافتہ اشخاص کی منتقلی کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کی بنیاد پر بیرون ممالک کی جیلوں میں بند ہندوستانی قیدیوں کو ان کی بقیہ سزا کاٹنے کے لیے ہندوستان لایا جا سکتا ہے۔
جن 31 ممالک کے ساتھ ہندوستان نے سزا یافتہ قیدیوں کی منتقلی کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں ان کے نام ہیں آسٹریلیا، بحرین، بنگلہ دیش، بوسنیا و ہرزیگوینا، برازیل، بلگاریہ، کمبوڈیا، مصر، ایسٹونیا، فرانس، ہانگ کانگ، ایران، اسرائیلی، اٹلی، قزاقستان، کوریا، کویت، مالدیپ، ماریشس، منگولیا، قطر، روس، سعودی عرب، صومالیہ، اسپین، سری لنکا، تھائی لینڈ، ترکی، یو اے ای، یونائٹیڈ کنگڈم اور ویتنام۔
وی مرلی دھرن نے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ ہندوستان نے سزا یافتہ اشخاص کی منتقلی پر دو فریقی سمیلنوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔
یعنی بیرون ممالک میں مجرمانہ سزا دینے پر انٹر-امریکن سمیلن اور سزایافتہ اشخاص کی منتقلی پر یوروپ سمیلن کی کونسل، جس کی بنیاد پر رکن اسٹیٹ اور دیگر ممالک کے سزا یافتہ اشخاص، جو ان سمیلنوں میں شامل ہو گئے ہیں، اپنے آبائی ملک میں بقیہ سزا کاٹنے کے لیے منتقلی کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔