بعض افراد گویائی سے محروم ہوتے ہیں لیکن ہونٹ ہلاکر الفاظ ادا کرسکتے ہیں۔ اسی طرح بہت شوروغل میں بھی لوگوں کی آواز نہیں آتی۔ اب اس کیفیت کو ایک انقلابی عینک سے حل کیا جاسکتا ہے جس میں سونار ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔
تجرباتی طور پر یہ عینک کورنیل یونیورسٹی میں واقع اسمارٹ کمپیوٹر اسپیچ اٹرفیس لیبارٹری (سائی فائی لیب) نے بنائی ہے۔ چشمے کے فریم کے نچلے حصے میں دو بہت ہی چھوٹے اسپیکر لگے ہیں اور ساتھ ہی دو باریک لیکن حساس مائیکروفون بھی جڑے ہیں۔ اسپیکر بولنے والے شخص کی جانب ایسی صوتی امواج خارج کرتے ہیں جو سنائی نہیں دیتیں۔ لیکن وہ بولنے والے کے منہ سے دوبارہ ٹکرا کر واپس آتی ہے اور مائیک تک پہنچتی ہیں۔
اب ایکو (بازگشت) کی صورت میں جب آواز حساس مائیکروفون تک آتی ہے تو عینک کے اندر ہی ایک الگورتھم اسے وائرلیس کےانداز میں اسمارٹ فون تک بھیجتا ہے۔ اب یہاں سافٹ ویئر الگورتھم ہونٹوں کی حرکات سے بولے جانے والے الفاظ کو پڑھتا ہے۔
فی الحال یہ 31 اقسام کے الفاظ اور ہدایات کو 95 فیصد درستگی سے سمجھ لیتا ہے اور اس کی آواز دیکھنے والے تک پہنچادیتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سافٹ ویئر کو صرف چند مںٹ کی تربیت درکار ہوتی ہے۔ بس اتنا کرنا ہوگا کہ گویائی سے محروم شخص کو سامنے آکر کچھ الفاظ ادا کرنا ہوں گے۔ اسی طرح مسلسل تربیت سے یہ مزید الفاظ سیکھ سکتا ہے۔
عینک کو ایک مرتبہ چارج کرنے پر یہ دس منٹ تک چل سکتا ہے۔ تاہم کیمرے والی عینک بھی بنائی گئی ہیں جوایک مرتبہ چارج ہونے پر صرف 30 منٹ تک ہی کام کرتی ہیں۔