پاکستان دنیا کے ان 20 ممالک میں شامل ہے جو زیادہ بارشوں کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ لا نینا کے 3 سال بعد جون میں ایل نینو سمندری رجحان کے واپس آنے کی پیش گوئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات اقوامِ متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت کے عالمی معلوماتی اور انتباہی سسٹم کی تیار کردہ ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں 20 ممالک ضرورت سے زیادہ بارشوں کے خطرے سے دوچار ہیں، وہیں 42 ممالک کو ایل نینو کے اثرات کے ساتھ خشک سالی کے اثرات کا بھی خطرہ ہے۔
جن ممالک میں زیادہ بارش کا خطرہ ہے ان میں افغانستان، ارجنٹائن، آرمینیا، آذربائیجان، بھوٹان، ایران، عراق، قازقستان، کینیا، کرغزستان، میکسیکو، پاکستان، پیراگوئے، شام، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان، امریکا اور ازبکستان شامل ہیں۔
اس رپورٹ کا مقصد ان ممالک کو اجاگر کرنا ہے جہاں ایل نینو کی وجہ سے خشک موسمی حالات پیدا ہو سکتے ہیں اور 24-2023 میں اناج کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جس سے ممکنہ طور پر مقامی غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ ال نینو سمندری رجحان ان انتہائی موسمی واقعات کا ایک اہم محرک ہے جو عالمی غذائی تحفظ کے لیے شدید خطرات کا باعث ہیں اور جون 2023 میں اس رجحان کی واپسی کی پیش گوئی ہے۔
ہنگر ہاٹ سپاٹ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2022 کے دوران پہلے سے ہی 53 ممالک/علاقوں میں شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے لوگوں کی تعداد 22 کروڑ 20 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا نے 2022 اور 2023 کے اوائل میں لگاتار تیسرے لا نینا رجحان کا تجربہ کیا جو ایک غیر معمولی واقعہ ہے جو 1950 کے بعد سے صرف دو بار ہوا ہے۔
لا نینا کے اثرات عام طور پر آسٹریلیا میں برساتی حالات جبکہ امریکا، جنوبی امریکا اور مشرقی افریقہ میں خشک حالات سے منسلک ہیں۔