سعودی عرب میں دریافت ہونے والی شکاری چیتے کی ایک پرانی ممی کےبارے میں نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ نے ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔اس موقعے پرشکاری چیتے کی 1871 سال پرانی ممی کی ویڈیو ریلیز کی گئی۔ اس ورکشاپ کا مقصد ممیوں کو محفوظ کرنے کے پروگرام کو فعال کرنا ہے۔
بہت سے محققین نے اس کے بارے میں بات کی۔اس موقعے پر ڈاکٹر احمد الشمری نے کہا کہ چیتا عام ورثے میں حکایات، اشعار اور نوشتہ جات کے ذریعے واضح طور پر موجود ہے، جب کہ قومی مرکز برائے جنگلی حیات کی ترقی میں جنگلی ماحولیات کے تحفظ کے محکمے کے ڈائریکٹر احمد البوق نے کہا کہ مطالعات سے ثابت ہوتا ہے کہ جزیرہ نما عرب میں قدیم دور میں چیتا موجود رہا ہے۔ انہوں نے سعودی عرب میں ممیوں کو بحال کرنے کے پروگرام کی حمایت کے لیے تحقیقی نتائج کی سرمایہ کاری پر زور دیا ہے۔
چیتے کا ڈھانچہ کہاں سے ملا؟
نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ نے گذشتہ برس اعلان کیا تھا کہ مملکت کے شمال میں 17 شکاری چیتوں کی باقیات ملی تھیں جن میں ممیاں بھی شامل تھیں اور تقریبا محفوظ تھیں۔
نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ کے ’سی ای او‘ ڈاکٹر محمد قربان نے کہا کہ اس دریافت نے افزائش نسل اور بازآبادکاری کے پروگرام میں بہت زیادہ قیمتی معلومات فراہم کرنے اور بہت سی غیر مصدقہ معلومات کو درست کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اس نے جنگلی حیات سے متعلق تحقیق پر مثبت اثرات مرتب کیے۔