امریکی صدر جو بائیڈن نے سوڈان کے تنازع پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ لڑائی کو ’ختم ہونا چاہیے‘ ایسے میں کہ جب فائرنگ اور دھماکوں نے خرطوم کو مسلسل 20ویں روز بھی لرزا کر رکھا۔
رپورٹ کے مطابق 15 اپریل کو آرمی چیف عبدالفتح البرہان کی افواج اور ان کے سابق نائب محمد حمدان داغلو کی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان آر ایس ایف کے باقاعدہ فوج میں انضمام کے تنازع پر شروع ہونے والی لڑائی کے بعد سے سوڈان میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
حالیہ جنگ بندی کی میعاد آدھی رات کو ختم ہوئی جس کے بعد فوج نے کہا کہ وہ 7 روز کی نئی جنگ بندی کی پاسداری کے لیے تیار ہے لیکن اس کی دشمن نیم فوجی فورس آر ایس ایف کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے ہیں جو تشدد کے ذمہ داروں پر پابندیاں عائد کرنے کے اختیار کو وسیع کرتا ہے، البتہ اس میں ممکنہ اہداف کا نام نہیں لیا گیا۔
امریکی رہنما نے ایک بیان میں کہا کہ پابندیوں کا سامنا کرنے والے افراد سوڈان کے امن، سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے، سوڈان کی جمہوری منتقلی کو نقصان پہنچانے، شہریوں کے خلاف تشدد کے استعمال، یا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ارتکاب کے ذمہ دار ہیں۔
امریکی صدر نے کہاکہ سوڈان میں ہونے والا تشدد ایک المیہ ہے اور یہ سوڈانی عوام کے سویلین حکومت اور جمہوریت کی منتقلی کے واضح مطالبے سے دھوکا ہے جسے ختم ہونا چاہیے’۔
حالیہ جنگ بندی کے نافذ ہونے کے چند گھنٹوں کے اندر خرطوم میں عینی شاہدین نے 50 لاکھ آبادی والے شہر میں صبح کے وقت سڑکوں پر زور دار دھماکوں اور فائرنگ کے تبادلے اور دن کے وقت جھڑپوں کی اطلاع دی۔
بعدازاں وزارت خارجہ نے آر ایس ایف پر خرطوم میں واقع بھارتی سفارت خانے پر حملہ کرنے کا الزام لگایا، جس کی سفارتی مشن نے فوری طور پر تصدیق نہیں کی۔
مسلح تصادم کے مقام اور واقعات کے ڈیٹا پروجیکٹ کے مطابق لڑائی میں اب تک سوڈان بھر میں تقریباً 700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خرطوم اور دارفور میں ہوئے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے کہا کہ وہ شمالی افریقی ملک سے 8 لاکھ 60 ہزار افراد کے اخراج کی تیاری کر رہا ہے اور صرف اکتوبر تک ان کی مدد کے لیے 44 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہوگی۔
یو این ایچ سی آر کے اسسٹنٹ چیف آف آپریشنز رؤف مازو نے کہا کہ ’ضروریات بہت زیادہ ہیں اور چیلنجز بے شمار ہیں، اگر بحران جاری رہا تو پورے خطے میں امن و استحکام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
سوڈان میں لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک ایک لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے اعلیٰ عہدیدار مارٹن گریفتھس نے بدھ کے روز سوڈان کا دورہ کیا تھا تاکہ امداد اور امدادی کارکنوں کے لیے محفوظ راستے پر بات چیت کی کوشش کی جا سکے کیوں عالمی پروگرام برائے خوراک سے لدے 6 ٹرکوں کو جنگ زدہ مغربی علاقے دارفر کی جانب جاتے ہوئے لوٹ لیا گیا تھا۔