ماہرین کی جانب سے پانی پینے کی روٹین میں تبدیلی کی گئی ہے جس میں پانی کی مقدار کا صحیح تعین کیا گیا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق پانی انسانی جسم اور صحت کے لیے ناگزیر جبکہ ڈی ہائیڈریشن مجموعی صحت کے لیے مضرِ صحت ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اوسطاً انسانی جسم کا 60 سے زیادہ فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے، اسی طرح دماغ اور دل کا تقریباً دو تہائی ، پھیپھڑوں کا 83 فیصد، ہڈیوں کا 31 فیصد اور جلد کا 64 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی انسانی جسم کی بقا کے لیے ضروری ہے، پانی جسم کے درجۂ حرارت کو منظم رکھنے، غذا کو ہضم کرنے، انسانی جسم سے فضلے کو باہر نکالنے، جوڑوں اور پٹھوں کو تر رکھنے میں مدد فراہم کرتا۔
طبی ماہرین کے مطابق سانس لینے، پسینہ آنے، پیشاب کرنے، کھانا ہضم کرنے میں پانی کی اچھی خاصی مقدار استعمال ہو جاتی ہے، اسی لیے پانی کی صحیح مقدار زندگی کی ردھم برقرار رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہے، ماہرین کا بتانا ہے کہ کھائے پیئے بغیر انسانی جسم تین ہفتوں یا اس سے زیادہ عرصے تک زندہ رہ سکتا ہے مگر پانی کے بغیر انسانی جسم چند دنوں ہی میں مرجھا سکتا ہے اور جسم کے تمام نظام غیر فعال ہوسکتے ہیں۔
جب پانی اتنا ضروری ہے تو ایسے میں پانی کی صحیح ضربِ مقدار کیا ہے؟
آپ نے شاید سنا ہوگا کہ انسانی جسم کو روزانہ 8 اونس (240 ملی لیٹر) کے8 گلاس پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے، یہ آدھا گیلن پانی (تقریباً 2 لیٹر) بنتا ہے، یہ دعویٰ اب بڑے پیمانے پر قبول کیا جا چکا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق پانی پینے کے اصولوں میں بھی 8 ضربِ 8 کا فارمولا لاگو ہوتا ہے جس کے مطابق دن میں 8 اونس مقدار کا گلاس 8 بار پینا چاہیے، اگر آپ اس فارمولے پر عمل کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ پانی کی جسم کے لیے صحیح مطلوب مقدار پی رہے ہیں۔
چند ماہرین کے مطابق پانی کی یہ مقدار عمر، جسمات، جنس، موسم، ماحول، حاملہ خواتین، دودھ پلانے اور جسم کی سرگرمیوں کے پیشِ نظر تبدیل بھی ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب نیشنل اکیڈمی آف سائنس، انجینئرنگ اینڈ میڈیسن مردوں کے لیے روزانہ اوسطاً 125 اونس اور خواتین کے لیے تقریباً 91 اونس پانی استعمال کرنے کی تجویز دی جاتی ہے۔