بریلی،: زورآور لیڈر عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کو پولیس کی سکیورٹی میں قتل کیا جا چکا ہے تاہم ان کے ہمنوائوں پر کارروائی کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ اسی ضمن میں پولیس نے ان لوگوں کے خلاف عدالت میں فرد جرم دائر کر دی ہے جن پر اشرف احمد سے جیل میں قید رہنے کے دوران غیر قانونی ملاقات کرنے کا الزام ہے۔رپورٹ کے مطابق اس معاملہ میں بریلی پولیس نے جیل کے دو محافظوں اور مقتول عقیق احمد کے قریبی ساتھی محمد رضا سمیت 9 افراد کے خلاف جیل میں خفیہ ملاقاتوں کے معاملے میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔
بریلی پولیس نے 8 مارچ کو بریلی ڈسٹرکٹ جیل میں مجرموں اور جیل اہلکاروں کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کیا تھا، جہاں عتیق احمد کا چھوٹا بھائی اشرف جولائی 2020 سے قید تھا۔پولیس نے جیل کینٹین سپلائر دیا رام، بریلی ڈسٹرکٹ جیل وارڈن شیو ہری اوستھی اور پیلی بھیت جیل کے وارڈن منوج گوڑ کو جیل کے اندر اشرف کی خفیہ ملاقات منعقد کرانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ بعد میں اس معاملے میں لالہ گدی سمیت 7 اور لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔اومیش پال قتل کیس کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ 6 میں سے 4 حملہ آور گڈو مسلم، عتیق کا بیٹا اسد، صابر اور غلام الہ آباد میں ہونے والی قتل کی واردات میں ملوث تھے۔ وہ 24 فروری کو اومیش پال کے قتل سے دو ہفتے قبل اشرف سے ملنے بریلی جیل گئے تھے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس انکشاف نے اومیش پال کے قتل کے پیچھے اشرف کے ملوث ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔بریلی کے ایس ایس پی پربھاکر چودھری نے تصدیق کی کہ نو لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ اس میں دو جیل گارڈ، کینٹین سپلائر دیا رام، لالہ گدی، راشد علی، فرقان نبی خان، محمد سرف الدین، فرحت گڈو اور عارف شامل ہیں۔ایک اور پولیس افسر نے بتایا کہ جیل گارڈ شیو ہری اوستھی نے جیل کے ریکارڈ میں ان کا ذکر کیے بغیر اشرف کی ان کے ساتھیوں سے ملاقات کا انتظام کیا۔انہوں نے کہا کہ اوستھی ایک وقت میں 6 سے 7 لوگوں کے داخلے کے لیے ہفتے میں کم از کم 3 بار ایک آئی ڈی چسپاں کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سی او رینک کے افسر کی سربراہی میں ایس آئی ٹی نے معاملے کی جانچ کی اور چارج شیٹ داخل کی۔
انہوں نے کہا کہ چارج شیٹ میں اشرف کا نام شامل نہیں ہے کیونکہ 15 اپریل کو الہ آباد میں تین حملہ آوروں نے عتیق کے ساتھ پولیس کی حراست میں طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جانے کے دوران انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔