ممبئی: متنازعہ سرکاری اہلکار سمیر وانکھیڈے کی سی بی آئی تحقیقات شروع ہونے کے بعد سے بی جے پی کے لیڈرس وانکھیڈے کے دفاع میں اترآئے ہیں ۔اپنی سروس کے دوران سمیر وانکھیڈے ناگپور میں آر ایس ایس کے ہیڈکوارٹرمیں سرسنگھ چالک ڈاکٹرموہن بھاگوت سے لاقات کیے ، جس کے بعد سے سی بی آئی نے ان کی تفتیش شروع کردی ہے ، جو مشکوک معلوم ہوتی ہے ۔ یہ باتیں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کہی ہیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ناناپٹولے نے کہا کہ سرسنگھ چالک سے ملاقات کے بعد سمیر وانکھیڈے کی تفتیش کیے جانے کی آخر وجہ کیا ہے ؟ اس سے ایسا لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے ۔ اس معاملے میں ایسا کچھ نہ کچھ ضرور ہے جس پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہورہی ہے ۔ کچھ تو مشکوک ہے ۔ یا پھر سمیروانکھیڈے کے پاس ایسی کوئی معلومات ہے جس سے وہ آر ایس ایس وبی جے پی کو بے نقاب کرسکتے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب سمیروانکھیڈے کی تفتیش شروع ہوتے ہی مہاراشٹربی جے پی کے لیڈرس، نائب وزیراعلیٰ دیوندرفڈنویس وکچھ دیگر وزرائیہ چیلنج کرتے نظر آرہے ہیں کہ اگر وانکھیڈے کا بھی بال بھی بیکا ہوا توہم دیکھ لیںگے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب سی بی آئی و ای ڈی جیسی تفتیشی ایجنسیاں مرکزکی بی جے پی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہیں تو پھر سی بی آئی کی تفتیش پر بی جے پی کے لوگوں کو اتنی تکلیف کیوں ہورہی ہے ؟ ایک سرکاری اہلکار کا آر ایس ایس کے ہیڈکوارٹر میں جانا کسی نہ کسی وجہ سے ہی ہوسکتا ہے ۔ ہم یہ الزام نہیں لگارہے ہیں بلکہ یہ ایک عام سوال ہے جو لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہورہا ہے ۔