میر پور۔جنوبی افریقی بلے بازوں کو اسپنروں کے خلاف تاش کے پتے کی طرح بکھر جانا کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ اس ٹیم کے بلے باز حریف اسپنروں کے خلاف بڑے میچوں میں بڑی ہی آسانی سے گھٹنے ٹیک دیتے ہیں اور اب جب موقع ہے ٹی 20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل کا جہاں مقابلہ ہے ٹیم انڈیا سے تو ایک بار پھرا سپن کے آگے گھٹنے ٹیکنے کی دہشت میں ہے جنوبی افریقی ٹیم س لئے ٹیم بھاگی – بھاگی اسپن کے بڑے شین وارن کے پاس پہنچی ۔اور وارن سے ٹیم نے منت کی کہ وہ انہیں اسپن کے کچھ گر سکھائیں ۔ ٹیم کو وارن نے یقین دہانی کرائی اور کچھ گھنٹوں بعد وہ جنوبی افریقہ کے نیٹس پر آئے ۔ جتنا ہو سکتا تھا اتنی وضاحت کی۔ انہوں نے گیندوں کو پرکھنے کا طریقہ بتایا ۔ بتایا کہ کون سی گیند باہر جائے گ
ی ، کون اندر اور کون سیدھی رہ جائے گی ۔ باڈی لینگویج سے صاف تھا کہ بات تھوڑی بھیجے کے اندر گئی اور زیادہ تر اچھال کر گئی ۔ ایک تو اسپن کھیلنا اتنا آسان کام نہیں ہے اور جب سیمی فائنل کی کشیدگی پہلے سے ہو تب اسپن کھیلنے کا فن سیکھنا تو بالکل بھی ان افریقی بلے بازوں کے بس کی بات نہیں ۔ ظاہر ہے ان کے خوف کو دور کرنے کے لئے شین وارن کے پاس بھی نہیں ہے جادو کی گھڑی۔ مجموعی طور پر جنوبی افریقی ٹیم کے لئے حالات انتہائی سنگین ہیں ۔ سال بھر اچھی کرکٹ کھیلتے ہیں لیکن جب بڑا میچ سامنے آتا ہے تو حالت خراب ہو جاتی ہے ۔
حالات اتنے سنگین ہو گئے ہیں کہ وہ کرکٹ کے افیشیل چوکرس کہلانے لگے ہیں ۔ ان کے کھلاڑی تک اس ٹیگ کو صحیح قرار دیتے ہیں ۔ کرکٹ کی دنیا میں واپسی کے بعد سے اب تک ان کے کھاتے میں ورلڈ کپ اور ورلڈ ٹی -20 کا خطاب نہیں آیا ہے ۔ کبھی وہ فائنل میں ہار کر باہر ہوئے ، کبھی سیمی فائنل میں تو کبھی کوارٹر فائنل میں ۔ کبھی قسمت نے انہیں مارا ، کبھی ان کی ہمت نے ۔ سیمی فائنل میں پہنچنے کے بعد دونوں ٹیموں کا مزاج الگ ہے اور انداز بھی ۔ وہ نیٹس پر ناک رگڑ رہے ہیں جبکہ انڈیا اپنے تمام میچ جیت کر سیمی فائنل کے لئے تیار ہے ۔ اور یہی سکندر احساس ٹیم انڈیا کی تیاری میں نظر رہا ہے ۔