پھل و سبزیوں کے سات حصے کھانے سے سرطان اور دل کے عارضے سے موت واقع ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔محققین کا کہنا ہے کہ دن میں پھلوں اور سبزیوں کے پانچ حصوں کی بجائے سات حصے کھانے سے عمر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔یونیورسٹی کالج لندن کے ایک تازہ مطالعے میں۶۵۲۲۶ مرد و خواتین پر کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن افراد نے زیادہ پھل اور سبزیاں کھائیں ان کی کسی خاص عمر میں مرنے کے امکانات نسبتاً کم ہو جاتے ہیں۔دن میں پھل اور سبزیوں کے سات حصے کھانے سے سرطان اور دل کے عارضے سے موت واقع ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیںلیکن برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ دن میں پانچ حصے کھانا کافی ہے، یہ الگ بات کہ اس پر بھی عمل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف پھل اور سبزیوں کھانے ہی سے نہیں بلکہ طرزِ زندگی کے دیگر عوامل جیسا کہ زیادہ شراب نوشی اور سگریٹ پینے سے پ
رہیز سے بھی اموات میں کمی ہو سکتی ہے، تاہم محققین کا کہنا ہے کہ انھوں نے تحقیق کے دوران ان وجوہات کو مدِنظر رکھا۔روزانہ ایک سے تین حصے پھل و سبزیاں کھانے سے یہ خطرہ ۱۴ فیصد کم ہو گیا۔روزانہ ایک سے تین حصے پھل و سبزیاں کھانے سے یہ خطرہ ۲۹ فیصد کم ہو گیا۔روزانہ تین سے پانچ حصے پھل و سبزیاں کھانے سے یہ خطرہ۳۶ فیصد کم ہو گیا۔روزانہ پانچ سے سات یا زیادہ حصے پھل و سبزیاں کھانے سے یہ خطرہ ۴۲ فیصد کم ہو گیا۔یونیورسٹی کالج لندن نے انگلینڈ کے قومی صحت سروے کو تحقیق کے لیے استعمال کیا۔
انگلستان میں یہ سروے سالانہ ہوتا ہے جس میں لوگوں سے ان کے خوراک اور طرزِ زندگی کے بارے میں معلومات لی جاتی ہیں۔انھوں نے اس سروے کا ۲۰۰۱ سے سنہ ۲۰۰۸کے درمیان کا ڈیٹا لے کر اس کا تجزیہ کیا۔تحقیق کے دوران عام وجوہات، دل کے عارضے، سرطان اور فالج کی وجہ سے ہونے والی اموات کا مطالعہ کیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ جن افراد نے پھل و سبزیاں کھائیں، انھیں ان بیماریوں کی وجہ سے موت واقع ہونے کا خطرہ کم تھا۔نہ صرف یہ بلکہ پھل اور سبزیاں کھانے والوں کو کسی بھی بیماری کی وجہ سے موت کا خطرہ کم تھا۔لیکن بعض ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اس تحقیق کے نتائج مکمل نہیں ہیں اور اس پر طرزِ زندگی کے دیگر عوامل بھی اثر انداز ہو ئے ہوں گے۔کنگز کالج لندن کے سکول آف میڈیسن کے پروفیسر ٹام سانڈرز نے تحقیق کے بارے میں کہا کہ یہ بات پہلے سے معلوم تھی کہ جن لوگوں نے بتایا کہ وہ زیادہ پھل و سبزیاں کھاتے ہیں وہ اچھی صحت کے بارے میں آگاہی رکھتے ہیں، وہ تعیلم یافتہ اور معاشی طور پر اچھے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو ویسے ہی موت کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔