سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فلوریڈا کے فیڈرل کورٹ ہاؤس میں خفیہ دستاویزات کیس میں پیشی کے موقع پرگرفتاری کے بعد رہا کردیا گیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے استدعا کی کہ وہ عہدہ چھوڑتے وقت قومی سلامتی سے متعلق اہم دستاویزات غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے اور ان دستاویزات کی بازیابی کے وقت حکام سے جھوٹ بولنے کے الزامات میں قصوروار نہیں ہیں۔
عدالتی کارروائی کے دوران ڈپٹی مارشلز نے سابق صدر کو گرفتار کیا اور ان کے فنگر پرنٹس لیے، ان کے شریک مدعا علیہ والٹ ناؤٹا کو بھی گرفتار کیا گیا، ان کے فنگر پرنٹ بھی لیے گئے اور دیگر کارروائی کی گئی۔
ٹرمپ کی درخواست میامی کی ایک وفاقی عدالت میں امریکی مجسٹریٹ جج جوناتھن گڈمین کے سامنے دائرکی گئی، اس درخواست پر ایک قانونی جنگ شروع کرنے کا امکان ہے جو آنے والے مہینوں میں شروع ہو سکتی ہے، خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نومبر 2024 کے صدارتی انتخاب دوبارہ جیتنے کی مہم چلا رہے ہیں۔
گزشتہ روز کمرہ عدالت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے نیلے رنگ کا سوٹ اور سرخ ٹائی پہنی ہوئی تھی، دوران سماعت وہ کرسی پر ٹیک لگائے بیٹھے رہے لیکن 47 منٹ تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران کچھ نہ بولے۔
بعدازاں انہیں کسی قسم کی شرائط، سفری پابندیوں یا ضمانتی مچلکوں کے بغیر عدالت سے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی، جج جوناتھن گڈمین نے فیصلہ دیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو کیس میں ممکنہ گواہوں کے ساتھ رابطےکی اجازت نہیں ہے، والٹ ناؤٹا کو بھی ضمانتی مچلکوں کے بغیر رہا کر دیا گیا اور انہیں دوسرے گواہوں سے بات نہ کرنے کا حکم دیا گیا۔
رواں برس ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار عدالت میں پیش ہوئے ہیں، قبل ازیں اپریل میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک پورن اسٹار کو خاموش رہنے کے لیے رقم دینے کے الزام میں عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
حکام نے گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ کی عدالت آمد کے موقع پر 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل پر ہونے والا حملہ مدنظر رکھتے ہوئے ممکنہ پرتشدد واقعات کے لیے تیاری کر رکھی تھی لیکن میامی کے میئر فرانسس سواریز نے صحافیوں کو بتایا کہ وہاں کوئی سیکیورٹی مسائل درپیش نہ ہوئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا اپنی بے گناہی کا اعلان کیا ہے اور خود کو نشانہ بنانے کا الزام بائیڈن انتظامیہ پر عائد کیا ہے۔
انہوں نے اسپیشل کونسل جیک اسمتھ (جو استغاثہ کی قیادت کر رہے ہیں) کو سوشل میڈیا پر خود سے نفرت کرنے والا شخص قرار دیا۔