اسلام آبا؛ پیر کو فوجی ترجمان نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 9؍ مئی کے حملوں کا ماسٹر مائنڈ بنا کر پیش کرنے کے تمام تر اشارے تو دیے لیکن ان کا نام لینے سے گریز کیا۔
ایک صحافی کی جانب سے 9 مئی کے حملوں کے ماسٹر مائنڈز کے نام پوچھے گئے لیکن ڈی جی آئی ایس پی آر نے کسی کا نام لیے بغیر واضح کیا کہ ماسٹر مائنڈ وہ تھے جو گزشتہ کئی ماہ سے عوام کو فوج اور اس کی قیادت کے خلاف گمراہ کرنے میں مصروف تھے۔
ایک مرتبہ پھر پی ٹی آئی چیئرمین کا نام لیے بغیر، فوج کے ترجمان نے کہا کہ اقتدار کی ہوس کی خاطر فوج کے خلاف ایک سال تک بیانیہ پھیلایا گیا جس کا نتیجہ 9 مئی کے حملوں کی صورت میں سامنے آیا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی ایک بڑی سازش تھی جس کی منصوبہ بندی کئی ماہ تک جاری رہی۔ پریس بریفنگ میں ایک اور موقع پر ترجمان نے ایک مرتبہ پھر عمران خان کا نام لینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ 9 مئی کے فسادات کے ماسٹر مائنڈ وہ لوگ تھے جنہوں نے عوام سے کہا کہ وہ فوج کے خلاف کارروائی کریں، ان پر پٹرول بم پھینکیں اور ان کی قبروں کو آگ لگائیں۔
یہ بتائے بغیر کہ یہ کس کو کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ اگر قوم 9؍ مئی کے واقعات کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنا چاہتی ہے تو ان واقعات کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو بے نقاب کرنا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے، بصورت دیگر کوئی اور سیاسی جماعت ان واقعات کو دہرائے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور کچھ وفاقی وزراء بشمول وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ متعدد مرتبہ عمران خان کو 9 مئی کے حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دے چکے ہیں جس کی وضاحتیں وہی تھیں جو پیر کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے دیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 9؍ مئی سے ایک دن قبل، آئی ایس پی آر نے پریس ریلیز جاری کی تھی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا ذکر براہِ راست کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ فوج کے سینئر اور حاضر سروس افسران پر غیر ذمہ دارانہ انداز سے بے بنیاد الزامات عائد کیے جا رہے ہیں اور کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا رہا۔
آئی ایس پی آر کی 8 مئی کی پریس ریلیز کو 9؍ مئی کے واقعات کے بعد فوجی ترجمان کے بیانات (پیر کے دن جاری کردہ بیان کے ساتھ) کی روشنی میں پڑھا جائے تو کوئی ابہام باقی نہیں رہتا کہ فوج فوجی تنصیبات، عمارتوں، علامتوں وغیرہ پر حملوں کا ’’ماسٹر مائنڈ‘‘ کسے سمجھتی ہے۔
٨ مئی کی پریس ریلیز میں کہا گیا تھا، ’’چیئرمین پی ٹی آئی نے بغیر کسی ثبوت فوج کے ایک حاضر سروس سینئر افسر پر انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں۔ یہ من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی الزامات انتہائی بدقسمت، افسوسناک اور ناقابل قبول ہیں۔
گزشتہ ایک سال سے جاری معاملے کو دیکھا جائے تو سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں کو اشتعال انگیزی اور سنسنی خیز پروپیگنڈے کے ساتھ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم متعلقہ سیاسی رہنما سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانونی راستے کا سہارا لیں اور جھوٹے الزامات لگانا بند کریں۔
ادارہ صریح طور پر جھوٹے اور غلط بیانات اور پروپیگنڈے کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘‘