مقبوضہ مغربی کنارے میں برسوں میں اسرائیلی فوج کی سب سے بڑی فوجی کارروائی کے دوسرے دن منگل کو تل ابیب میں ایک کار کے ٹکرانے اور چھرا گھونپنے کے واقعے میں سات افراد زخمی ہو گئے جبکہ ایک مشتبہ شخص کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کو جنین کیمپ میں ’انسداد دہشت گردی‘ کی کارروائی میں اسرائیلی فورسز نے 10 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
فلسطینی گروپ حماس نے جنین کیمپ میں فلسطینیوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے ردعمل کے طور پر انجام دیے گئے گاڑی سے کچلنے کے واقعے کو بہادری سے تعبیر کرتے ہوئے سراہا۔
پولیس نے بتایا کہ تل ابیب میں ڈرائیور نے گاڑی سے باہر نکلنے سے پہلے ایک شاپنگ اسٹریٹ پر پیدل چلنے والے کئی افراد کو جان بوجھ کر ٹکر ماری تھی تاکہ شہریوں پر تیز دھار آلے سے وار کیا جا سکے۔
پولیس چیف یاکوف شبتائی نے دعویٰ کیا کہ ایک مسلح شخص نے وہ مغربی کنارے کے رہائشی کو گولی کو مار کر ہلاک کردیا۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب فوج نے شمال مغربی کنارے میں جنین کے علاقے میں اپنی کارروائیاں تیز کردیں جس کے نتیجے میں 10 فلسطینی ہلاک، 100 سے زائد زیر حراست اور ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے نمائندے نے رپورٹ کیا کہ منگل کو کیمپ سے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور ایک ڈرون سر کے اوپر منڈلاتا ہوا دیکھا گیا۔
وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی شدت پسند دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے پیر کے روز جنین میں شروع کیے گئے ان چھاپوں میں سینکڑوں فوجیوں کے ساتھ ساتھ ڈرون حملوں اور فوج کے بلڈوزروں کو بھی استعمال کیا گیا جس نے گلیوں کو اجاڑ کر رکھ دیا اور کاروں کو تہس نہس کر دیا۔
ایک اسپتال کے مردہ خانے کے نرس قاسم بینی گدر نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران یہ بدترین چھاپہ مار کارروائی ہے۔
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فورسز پرہجوم جنین کیمپ میں کمانڈ سینٹرز کو تباہ کر رہے ہیں اور کافی اسلحہ ضبط کر لیا ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اس کشیدگی کو ’جنین کے لوگوں کے خلاف کھلی جنگ‘ قررا دیا۔
’دنیا سے رابطہ منقطع‘
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں، اسلحہ ڈپووں اور دھماکا خیز مواد کو ذخیرہ کرنے کے لیے زیر زمین استعمال کیے جانے والے ٹھکانے کا پردہ فاش کیا ہے۔
اسرائیلی فورسز نے 120 مشتبہ فلسطینی افراد کو گرفتار کیا ہے اور الزام لگایا کہ تقریباً 300 مسلح دہشت گرد اب بھی جنین میں موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر چھپے ہوئے ہیں۔
فوج نے کہا کہ وہ کیمپ میں رہنے کا ارادہ نہیں رکھتی لیکن طویل لڑائی کے لیے تیار ہے۔
شمالی مغربی کنارے میں حالیہ عرصے کے دوران حملوں کے ساتھ ساتھ یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے لیے پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ بھی دیکھا گیا۔
اسرائیل-فلسطین تنازع گزشتہ سال کے اوائل سے بدترین شکل اختیار کر چکا ہے اور نیتن یاہو کی اتحادی حکومت میں اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
جنین کے ڈپٹی گورنر کمال ابو الروب نے بتایا کہ پناہ گزین کیمپ میں لگ بھگ 3ہزار افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں، اب انہیں اسکولوں اور دیگر پناہ گاہوں میں رکھا جائے گا۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ فوجی آپریشن نے پناہ گزین کیمپ میں بڑے پیمانے پر پانی اور بجلی کی سہولتوں کو متاثر کیا، یہ ایک پرہجوم شہری علاقہ ہے جہاں تقریباً 18ہزار افراد رہتے ہیں۔
کیمپ کے ملبے تلے دبنے والوں میں سے زندہ نکلنے والے عماد جبرین نے کہا کہ زندگی کے تمام پہلو تباہ ہو چکے ہیں، بجلی ہے اور نہ ہی مواصلات، ہم دنیا سے کسی حد تک کٹ چکے ہیں۔
’بستیاں آباد کریں گے‘
ایک ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قوانین کے احترام پر زور دیا ہے۔
امریکا نے کہا کہ ہمارے اتحادی اسرائیل کو اپنے لوگوں کے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن ساتھ ساتھ شہریوں کے تحفظ پر بھی زور دیا۔
برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے اسرائیلی افواج پر زور دیا کہ وہ اپنی کارروائیوں کے دوران تحمل کا مظاہرہ کریں اور تمام فریقین مغربی کنارے اور غزہ دونوں میں مزید کشیدگی سےبچیں۔
اسرائیل نے مغربی کنارے پر 1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سے قبضہ کر رکھا ہے۔
الحاق شدہ مشرقی یروشلم کو چھوڑ کر، یہ علاقہ اب تقریباً 4لاکھ 90ہزار اسرائیلیوں کا مسکن ہے جہاں ان کی بستیاں آباد ہیں لیکن انہیں بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے۔
اپنی خودمختار ریاست کے خواہاں فلسطینی چاہتے ہیں کہ اسرائیل 1967 میں قبضے میں لی گئی تمام زمینوں سے دستبردار ہو جائے اور تمام یہودی بستیوں کا خاتمہ کردے۔
تاہم نیتن یاہو نے ان یہادی بستیوں کو مزید مضبوط اور آباد کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے امن مذاکرات کی بحالی میں کوئی دلچسپی طاہر نہیں کی جو 2014 کے بعد سے جمود کا شکار ہیں۔
دونوں اطراف کے سرکاری ذرائع سے مرتب کیے گئے اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال کم از کم 188 فلسطینی، 25 اسرائیلی، ایک یوکرینی اور ایک اطالوی شہری ہلاک ہو چکا ہے۔
پاکستان نے مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے جنین میں اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے کیے گئے چھاپوں اور فضائی حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے منگل کو جاری بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف تشدد کی یہ تازہ کارروائیاں فوری طور پر ختم ہونی چاہئیں اور پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیلی قابض افواج کے ان ظالمانہ اور غیر قانونی اقدامات کو رکوانے اور فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرے۔
بیان کے میں کہا گیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت سمیت ان کے حقوق اور آزادیوں کے مکمل حصول کے لیے ان کی جائز جدوجہد کے لیے اپنی مضبوط اور غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کو اس کے دارالحکومت کے طور پر ایک قابل عمل، خود مختار اور متصل فلسطینی ریاست کے لیے اپنے مطالبے کی تجدید کرتے ہیں۔