مسلم مخالف جذبات اور واقعات کی نگرانی کرنے والے گروپ کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں ایک دھائی میں دو گنا سے بھی زائد اضافہ ہوا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 2020 میں مسلمانوں کے پڑوسیوں کے ساتھ تنازعات میں بھی اضافہ ہوا۔
نفرت انگیز واقعات کے ایک چوتھائی سے زائد واقعات شاہراہوں پر پیش آئے۔تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ بڑھتے واقعات کا تعلق داعش کی سرگرمیوں، دہشت گردی اور بریگزٹ ریفرنڈم کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
علی باقری کنی نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور ریاض کے اس اسٹریٹجک قدم سے یہ ثابت ہو گیا کہ علاقائی ممالک سیاسی طور پر کس حد تک بالغ نظر ہیں اور وہ علاقائی مسائل خود حل کر سکتے ہيں۔
ایران کے نائـب وزیر خارجہ نے ایران و سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کا تمام سیاسی فریقوں کی جانب سے کئے گئے خیر مقدم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صرف غاصب صیہونی حکومت، تہران و ریاض کے تعلقات کی بحالی سے فکر مند ہو گئی اور اپنی اس تشویش کو چھپا بھی نہیں سکی۔
اس لئے کہ غاصب صیہونی حکومت کی بنیاد ہی عدم استحکام اور کشیدگی پر رکھی گئي ہے اور اس پورے علاقے میں بد امنی کا وہی واحد ذریعہ ہے۔
علی باقری کنی نے علاقے میں نیٹو کے کردار کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں نیٹو کی موجودگی نے سب کے سامنے یہ ثابت کر دیا کہ نیٹو سے نہ صرف یہ کہ امن و امان قائم نہيں ہوتا، بلکہ یہ تنظیم بد امنی پھیلانے والے ایک عنصر کی طرح کام کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں نیٹو کے رکن ملکوں کی 20 برسوں تک موجودگی کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس ملک میں منشیات کی پیداوار میں 45 گنا اضافہ ہو ۔