خاتون کار جائے وقوع سے گزر رہی ہے جہاں اسرائیلی فورسز نے 6 اگست کو مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی کار کو نشانہ بنایا—فوٹو:رائٹرز
اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تین فلسطینیوں کو گولی مار کر قتل کر دیا۔ ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے خبر اسرائیلی پولیس نے ایک بیان میں دی۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ اسپیشل فورسز نے جنین پناہ گزین کیمپ سے آنے والے ایک دستے کے خلاف کارروائی کی جو حملہ کرنے جا رہا تھا۔حماس کے غزہ میں ترجمان حازم قاسم نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کے ذمے داروں کو سزا کے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ دشمن جس نے ہمارے تین فلسطینیوں کو قتل کیا اپنے جرائم کی قیمت چکانے سے بچ نہیں سکے گا۔اسرائیلی پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ اسکواڈ کا سربراہ جو اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے خلاف فوجی کارروائی میں ملوث تھا، 2 دیگر ارکان کے ہمراہ مارا گیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے جنین کے عرابہ قصبے کے قریب پیش آنے والے واقعے میں تین نوجوانوں کی قابض اسرائیلی افواج کی گولیوں سے ہلاکت کی تصدیق کی۔
واقعہ پر سخت رد عمل دیتے ہوئے امریکا نے مشتبہ یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں ایک فلسطینی کے قتل کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس مذمت کی۔
امریکی بیان انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتے تشدد پر مایوسی کا عکاس ہے۔
اسرائیلی پولیس نے برقہ گاؤں کے قریب جمعہ کے واقعے میں دو آباد کاروں کو حراست میں لے لیا، فلسطینیوں کے مطابق وہ اس گروہ کا حصہ تھے جس نے پتھر پھینکے، کاروں کو نذر آتش کیا اور دیہاتیوں کے ساتھ تصادم کے بعد ایک 19 سالہ نوجوان کو گولی مار کر ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا۔
اسرائیلی فوج کی ابتدائی تحقیقات میں اس واقعے کو تصادم کے طور پر پیش کیا گیا جس میں دونوں جانب سے ہلاکتیں ہوئیں۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ہفتے کے روز ایک بیان میں مکمل احتساب اور انصاف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیلی انتہا پسند آباد کاروں کی جانب سے کل کے دہشت گردی کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں 19 سالہ فلسطینی شہری ہلاک ہو گیا تھا۔