حیدرآباد،19اگست: حیدرآباد کے سرکردہ اردو صحافی جناب نسیم عارفی کا انتقال ہوگیا۔ ان کی صحافتی خدمات تقریباً پانچ دہائیوں پر محیط تھی۔ وہ کافی عرصہ سے علیل تھے ۔
ان کے انتقال کی اطلاع پر نہ صرف حیدرآباد بلکہ ہندوستان بھر کے اردو صحافتی گوشوں میں صدمہ کی لہر دوڑ گئی۔ مخصوص طرز تحریرکی وجہ سے اردو صحافتی حلقوں میں وہ سرکردہ مقام کے حامل تھے ۔ انہوں نے روزنامہ رہنمائے دکن سے اپنی صحافتی خدمات کا آغاز کیا تھا۔ بعد ازاں وہ روزنامہ سیاست سے وابستہ ہوئے ، جہاں پر اداریہ لکھنے کا بھی انہیں اعزاز حاصل تھا۔ ان کی گوناگوں صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے خان لطیف خاں مرحوم نے منصف اخبار کی نئی صورت گری میں ان کا انتخاب کیا تھا۔
عارفی نے روزنامہ منصف کے ہردن نئے سپلیمنٹ اور اخبار کی تخلیقی سرخیوں کے ذریعہ ہندوستان میں اردو صحافت کو ایک نیا رخ دیا تھا۔ تقریباً سات سال تک منصف کو اردو صحافت کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کے بعد انہوں نے روزنامہ اعتماد سے اس کی ابتداء سے ہی وابستگی اختیار کرلی۔ جہاں انہوں نے شبانہ روز مساعی کے ذریعہ روزنامہ اعتماد کو نئے قالب میں پیش کیا، جس کا تصور محال تھا۔ یہاں بھی انہوں نے یومیہ سپلیمنٹ کو قارئین کی دلچسپی کا ذریعہ بنایا۔
عارفی تخلیقی و تحقیقی صحافت کے حامل تھے ۔وہ روایتی خبروں کو صحافت کے لئے موت تصور کرتے تھے ۔ انہیں مختلف یونیورسٹیوں میں صحافت پر لکچر کے لئے بھی مدعو کیا گیا تھا۔ ان کی زندگی سے جڑی اہم یادوں میں ای ٹی وی اردو سے ان کی وابستگی بھی شامل ہے ۔ رامو جی راؤ نے جب ای ٹی وی اردو کی حیدرآباد میں شروعات کی تو اردو صحافت کی جن شخصیات پر ان کی نظر پڑی ان میں نسیم عارفی بھی شامل تھے ۔ انہیں کئی ایوارڈس اور اعزازات بھی ملے ۔