وی ایچ پی لیڈر نے کہا- ’ہمیں کسی اجازت کی ضرورت نہیں!‘
نوح،23اگست( اے یوایس) وشو ہندو پریشد کی جانب سے منعقد کی جا رہی برج منڈل یاترا کی تیاریوں کے درمیان نوح انتظامیہ نے اس یاترا کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ حکام نے 28 اگست کو ہریانہ کے نوح میں وی ایچ پی کی برج منڈل جلابھشیک یاترا کے انعقاد کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ جسے 31 جولائی کو فرقہ وارانہ تشدد کے بعد روک دیا گیا تھا۔نوح ضلعی انتظامیہ نے یاترا کے منتظمین کی طرف سے دی گئی اجازت کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ یہ پیش رفت 13 اگست کو پلول کے پونڈاری گاؤں میں ہندو تنظیموں کی ‘مہاپنچائیت’ کے ایک ہفتہ بعد ہوئی ہے، جس میں نوح کے نلہڑ مندر سے وی ایچ پی کی مذہبی یاترا کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
File photo
نوح کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نریندر بجارنیا نے تصدیق کی کہ یاترا کی اجازت مانگنے والی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ وہیں، وی ایچ پی کے مقامی لیڈر دیویندر سنگھ نے کہا کہ وہ اجازت سے انکار کے بارے میں نہیں جانتے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’مذہبی یاترا کے لیے کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہے!‘‘خیال رہے کہ نوح تشدد کے 15 دن بعد 13 اگست کو پلول میں ایک مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا تھا۔
اس میں 28 اگست کو نوح میں دوبارہ برج منڈل یاترا نکالنے کا اعلان کیا گیا۔ مہاپنچایت میں اور بھی کئی مطالبات رکھے گئے۔ ان میں تشدد کی جانچ این آئی اے سے کروانا اور نوح کو گئو کشی سے پاک ضلع قرار دینا شامل ہے۔ مہاپنچایت میں فیصلہ کیا گیا کہ یاترا نوح کے نلہڑ سے شروع ہو کر ضلع کے فیروز پور جھرکہ کے جھیر اور سنگار مندروں سے گزرے گی۔
یہ وہی راستہ ہے جہاں سے 31 جولائی کو یاترا نکلی تھی اور تشدد پھیل گیا تھا۔مہاپنچایت سے خطاب کرتے ہوئے ہندو رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ مسلم اکثریتی ضلع نوح میں ہندوؤں کو اپنے دفاع کے لیے اسلحہ لائسنس حاصل کرنے سے استثنیٰ دیا جائے۔
ہریانہ گئو رکشک دل کے آچاریہ آزاد شاستری نے میٹنگ میں کہا کہ ایف آئی آر سے مت ڈرو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں میوات میں فوری طور پر 100 رائفلوں کے لائسنس کو یقینی بنانا چاہئے۔برج منڈل یاترا گزشتہ ماہ کی آخری تاریخ یعنی 31 جولائی کو ہریانہ کے میوات نوح میں نکالی گئی تھی۔ اس دوران یاترا دو برادریوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا۔ سینکڑوں کاروں کو آگ لگا دی گئی۔ سائبر پولیس اسٹیشن پر بھی حملہ کیا گیا۔ شرپسندوں نے پولیس اہلکاروں پر بھی حملہ کیا۔ نوح کے بعد سوہنا میں بھی تشدد کی آگ بھڑکی جو فرید آباد-گروگرام تک پھیل گئی۔نوح کے تشدد میں دو ہوم گارڈز سمیت چھ افراد مارے گئے تھے۔
اس کے بعد نوح، فرید آباد، پلوال سمیت کئی مقامات پر انٹرنیٹ بند کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ نوح میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ ہریانہ میں تشدد کے سلسلے میں 142 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ جبکہ 312 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ صرف گروگرام میں ہی تشدد کے سلسلے میں 37 کیس درج کیے گئے ہیں۔