دراصل شیئر مارکیٹ کے سرمایہ کار تقریباً ان سبھی شیئرس میں ہزاروں کروڑ روپے کی کھل کر سرمایہ کاری کر رہے ہیں جن کا براہ راست ایرواسپیس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ہندوستان کے چندریان-3 نے چاند پر فتح کر کے پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ حیرانی اس بات کو لے کر سب سے زیادہ ہے کہ ہندوستان نے محض 615 کروڑ روپے کے خرچ میں چاند کے جنوبی قطب تک پہنچنے کا کارنامہ کیسے انجام دے دیا، حالانکہ روس اور امریکہ جیسے ممالک ایسا نہیں کر سکے۔ اب ایک اور حیران کرنے والی خبر سامنے آ رہی ہے۔ چندریان-3 کی کامیابی نے کئی کمپنیوں کی تجوریاں بھر دی ہیں اور انھیں مالا مال کر دیا ہے۔
دراصل شیئر مارکیٹ کے سرمایہ کار تقریباً ان سبھی شیئرس میں ہزاروں کروڑ روپے کی کھل کر سرمایہ کاری کر رہے ہیں جن کا براہ راست ایرواسپیس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کا ثبوت اس بات سے ملتا ہے کہ ہفتہ کے پہلے چار دنوں میں 13 اسپیس پر مبنی شیئرس کے گروپ کا جوائنٹ مارکیٹ کیپ تقریباً 31 ہزار کروڑ رپے سے زیادہ بڑھ چکا ہے۔
آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ چندریان-3 کے لیے اِسرو کو اہم ماڈیول اور سسٹم کی سپلائی کرنے والی اسمال کیپ کمپنی سینٹم الیکٹرانکس کے شیئرس میں اس ہفتہ 26 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اس ہفتہ اونٹیل، لنڈے انڈیا، پارس ڈیفنس اور بھارت ہیوی الیکٹرانکس کے شیئرس میں بھی دوہرے ہندسہ کی تیزی دیکھی گئی۔ وہیں اگر بات گودریج انڈسٹریز کے شیئرس کی کریں تو 8 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ گودریج ایرواسپیس، جو اِسرو کو کمپونینٹ کی سپلائی کرتی ہے، اس کی معاون کمپنی ہے۔ کمپنی نے بعد میں واضح کیا کہ گودریج ایرواسپیس کسی بھی طرح سے گودریج انڈسٹریز کی برانچ نہیں ہے۔
بہرحال، ہندوستان کو چاند کے جنوبی قطب پر اترنے والا دنیا کا پہلا ملک بنانے میں کردار نبھانے والی کمپنیوں کی فہرست طویل ہے۔ لارسن اینڈ ٹوبرو (ایل اینڈ ٹی) مشن چاند میں سَب سسٹم کی مینوفیکچرنگ سے لے کر مشن ٹریکنگ تک شامل تھا، ڈیفنس پی ایس یو مشر دھاتو نگم نے تین فیز والے بھاری لفٹ لانچ کرافٹ ایل وی ایم 3 ایم 4 کے لیے اہم اشیاء کی سپلائی کی۔ پی ٹی سی انڈسٹریز نے پمپ انٹر اسٹیج ہاؤسنگ کی سپلائی کی اور ایم ٹی آر وکاس انجن اور ٹربو پمپ اور بوسٹر پمپ سمیت کرایوجینک انجن سَب سسٹم جیسے سامانوں کی سپلائی کی ہے۔ پارس نے چندریان-3 کے لیے نویگیشن سسٹم کی سپلائی کی ہے جبکہ بی ایچ ای ایل نے ٹائٹانیم ٹینک اور بیٹری کی سپلائی کی۔
ان میں سے کئی ہندوستانی کمپنیاں 447 ارب ڈالر کے گلوبل اسپیس مارکیٹ میں دنیا کی توجہ مرکوز کر سکتی ہیں۔ گگن یان، آدتیہ ایل 1، ایکس پی اوسیٹ، این آؕئی ایس اے آر اور اسپیڈیکس جیسے اِسرو کے دوسرے آنے والے مشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سیمکو سیکورٹیز کے اپورو سیٹھ نے کہا کہ اسپیس اور ڈیفنس اسٹاک ایک میگا ٹرینڈ ہے جس پر سرمایہ کاروں کو آنے والے سالوں میں توجہ دینی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ایم ٹی اے آر ٹیکنالوجیز، بھارت الیکٹرانکس اور ہندوستان ایروناٹکس جیسے اسٹاک اپنی مضبوط آرڈر بک، مضبوط بنیادی باتوں اور سودیشی پروڈکشن پر ہندوستان کے بڑھتے فوکس کے سبب دلچسپی دیکھی جا رہی ہے۔