’گاجر کھانے سے بینائی تیز ہو جاتی ہے‘ یہ بات آپ کو شاید صرف ایک مفروضہ معلوم ہو لیکن اس مفروضے کے پیچھے سائنسی تحقیق بتاتی ہے کہ ایسا واقعی ممکن ہوسکتا ہے۔
پاکستان میں گاجر موسم سرما کی مقبول اور غذائیت سے بھر پور سبزی ہے، جسے مختلف طریقوں میں کھایا جاتا ہے اور ہزاروں برسوں سے اس کی کاشت ہو رہی ہے۔
دنیا کے مختلف حصوں میں یہ مختلف رنگوں میں دستیاب ہوتی ہے مگر نارنجی رنگ کی گاجر ہی سب سے زیادہ عام ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اسے 16 ویں صدی میں ڈچ کاشتکاروں نے اگانا شروع کیا تھا۔
تاہم آپ نے سوشل میڈیا، اخبارات اور جریدوں میں یہ پڑھتے سنا ہوگا کہ گاجر کھانے سے بینائی بہتر ہوتی ہے، کئی لوگ ایک مفروضے سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے۔
تاہم اگر ہم آپ کو اس کے پیچھے سائنسی وجوہات بتائیں تو یقیناً آپ اس ’مفروضے‘ پر یقین کرلیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی فیوچر نے بھی اس بات کی تحقیق کی کہ آیا گاجر کھانے کے پیچھے سائنس کیا کہتی ہے؟
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گاجر بیٹا کیروٹین نامی مالیکیول سے بھرپور ہے، بیٹا کیروٹین ایک ایسا مادہ ہے جو گاجر کو نارنجی یا سُرخ رنگ دیتا ہے اور یہ آنکھوں کی بینائی کے لیے مفید ہوتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گاجر میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو آنکھوں کو مطلوب وٹامنز فراہم کرتے ہیں، جس سے بینائی کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
گاجر میں پائے جانے والے اجزا جہاں بینائی کے لیے مطلوب وٹامنز سے بھرپور ہیں، وہیں وہ آنکھوں کی روشنی اور اس نظام کو طاقتور بنانے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گاجر آنکھوں کے لیے صحت مند غذا ہے جو ہماری بینائی کو تیز کرنے میں مدد دیتی ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بینائی بہتر بنانے میں صرف گاجر ہی نہیں بلکہ دیگر سبزیاں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں جن میں بھنڈی، گوبھی، خوبانی اور اس کے علاوہ خشک میوہ جات بھی شامل ہیں۔